Maktaba Wahhabi

182 - 277
چوتھا جواب ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی حدیث میں جس میں لفظ وکفی بین کفیہ واقع ہے۔ نہ اول ملاقات کا بیان ہے نہ مصافحہ کاذکر اور نہ بیعت کا تذکرہ۔ پس کیونکر معلوم ہوا کہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے کف کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں کفوںمیں ہونا علی سبیل المصافحہ تھا۔ اور یہ تو ظاہر ہے کہ مطلقاً کون الکف بین الکفین یا اخذ الید مستلزم حصولِ مصافحہ کو نہیں ہے۔ پس ہو سکتا ہے کہ یہ علی سبیل المصافحہ نہ ہو بلکہ من قبیل اخذ الیدین من غیر حصول المصافحۃ ہو۔ واذا جاء الاحتمال بطل الاستدلال بلکہ ظاہر یہی ہے کہ یہ علی سبیل المصافحہ نہیں تھا۔ یہی وجہ ہے کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث کو موصولاًباب الاخذ بالیدین میں ذکر کیا ہے ۔حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ فتح الباری میں لکھتے ہیں۔ وجہ ادخال ھذا الحدیث (ای حدیث عبد اللہ بن ھشام)فی المصافحۃ ان الاخذ بالید یستلزم التقا صفحۃ الید بصفحۃ الید غالباً ومن ثم افردھا بترجمۃ تلی ھذہ الجواز وقوع الاخذ بالید۔من غیر حصول المصافحۃ(ص۲۹۵ج۱۳) اور علامہ قسطلانی ارشاد الساری میں لکھتے ہیں۔ ولما کان الاخذ بالید یجوز ان یقع من غیر حصول المصافحۃ افردہ بھذ الباب(ص ۱۲۴ج۹) ان دونوں عبارتوں کا خلاصہ یہ ہے کہ چونکہ ہاتھ کا پکڑنا ہو سکتا ہے کہ بغیر حصول مصافحہ کے لیے ہو۔ اس لیے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس کا ایک علیحدہ باب منعقد کیا۔ اور مولوی عبد الحی صاحب حنفی مجموعہ فتاویٰ (ص۱۵۳ج۲) میں لکھتے ہیں۔ ’’وآنچہ درصحیح بخاری درباب مذکور از عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ مروی الست‘‘ علمنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وکفی بین کفیہ التشھد کما یعلمنی الشورۃ من القران التحیات للہ و الصلوٰۃ والطیبات
Flag Counter