Maktaba Wahhabi

259 - 704
اَصحابِ رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی مدینہ کی طرف ہجرت قریش کو جب بیعتِ عقبہ کی خبر کا یقین ہوگیا تو وہ بہت زیادہ ذہنی پریشانی میں مبتلا ہوگئے، اس لیے کہ انہیں اوس وخزرج کی عسکری قوت اور ان کے عزائم کی پختگی کا خوب علم تھا، انہوں نے سمجھ لیا کہ اب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو قوت حاصل ہوگئی، اور پناہ لینے کی ایک اچھی جگہ مل گئی، اسی لیے انہو ں نے مسلمانوں پر عرصۂ حیات تنگ کرنا، انہیں طرح طرح کی اذیتیں پہنچانا، اور ظلم وستم کے ایسے پہاڑ توڑنے شروع کر دیے جن کا مسلمان پہلے سے تصور بھی نہیں کرسکتے تھے۔ مسلمانوں نے اپنی اس پریشان حالی کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کیا اور آپ سے کہیں دوسری جگہ ہجرت کرکے چلے جانے کی اجازت مانگی، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ابھی مجھے اس کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔ اس کے کچھ ہی دنوں کے بعد اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کا دار الہجرت دکھلادیا۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ میں نے تم لوگوں کا دارا لہجرت دیکھ لیا ہے، مجھے ایک ایسی سرزمین دکھائی گئی ہے جو نمک والی ہے اور دو جلے ہوئے پہاڑوں کے درمیان کھجوروں کے باغات والا ایک شہر ہے‘‘، چنانچہ اس خواب کے بعد جن لوگوں نے چاہا ہجرت کرکے مدینہ چلے گئے۔اور بعض وہ مسلمان جو ہجرت کرکے حبشہ چلے گئے تھے ، مدینہ لوٹ آئے ، اور ابوبکر رضی اللہ عنہ بھی ہجرت کے لیے تیار ہوگئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابھی انتظار کیجیے ، امید ہے کہ مجھے اجازت مل جائے گی، تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں ، کیا آپ کو اس کی امید ہوچلی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں ، اس لیے سیّدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ رُک گئے، اور اپنے گھر میں چار ماہ تک سواری کے دوجانوروں کو ببول کے پتے کھلاتے رہے۔ [1] ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ مکہ سے ہجرت کرکے ایک ایسی سرزمین کی طرف جا رہا ہوں جس میں کھجور کے باغات ہیں، شروع میں میرا ذہن یمامہ یا بحرین کے مشہور شہر ہجر کی طرف گیا، لیکن اچانک معلوم ہوا کہ وہ تو یثرب ہے۔‘‘ [2] ابن اسحاق کہتے ہیں : جب اللہ تعالیٰ نے مندرجہ ذیل آیتیں نازل کیں: ((أُذِنَ لِلَّذِينَ يُقَاتَلُونَ بِأَنَّهُمْ ظُلِمُوا ۚ وَإِنَّ اللَّـهَ عَلَىٰ نَصْرِهِمْ لَقَدِيرٌ ﴿39﴾ الَّذِينَ أُخْرِجُوا مِن دِيَارِهِم بِغَيْرِ حَقٍّ إِلَّا أَن يَقُولُوا رَبُّنَا اللَّـهُ ۗ)) [الحج:39-40] ’’جن مومنوں کے خلاف جنگ کی جارہی ہے ، انہیں اب جنگ کی اجازت دے دی گئی ، اس لیے کہ اُن پر ظلم ہوتا
Flag Counter