’’ اے اہلِ ایمان! بے شک شراب اور جوا، اور وہ پتھر جن پر بتوں کے نام سے جانور ذبح کیے جاتے ہیں، اور فال نکالنے کے تیر ناپاک ہیں، اور شیطان کے کام ہیں، پس تم ان سے بچو، شاید کہ تم کامیاب ہوجاؤ،بے شک شیطان شراب اور جوا کی راہ سے تمہارے درمیان دشمنی اور بغض پیدا کرنا چاہتا ہے، اور تمہیں اللہ کی یاد اور نماز سے روک دینا چاہتا ہے، تو کیا تم لوگ (اب) باز آجاؤگے؟ ‘‘
ان آیاتِ کریمہ کا انصار پر ایسا اثر ہوا کہ انہیں سننے کے بعد فوراً شراب کے مٹکے توڑ دیا اور شراب کو گلیوں میں پانی کی طرح بہادیا، اور کہنے لگے: اے ہمارے رب! ہم رُک گئے، اے ہمارے رب! ہم رک گئے۔
3۔ جاہلی عصبیتوں کا خاتمہ:
اسلام سے پہلے یثرب اور دیگر عرب علاقوں میں عرب قبائل کی سیاسی اور سماجی وحدت کی بنیادقبائلی عصبیت پرتھی، اور وہ جنگ جو برسہا برس سے اوس وخزرج کے درمیان جاری رہی اور جس میں بہت سے عرب جوان قتل کردیے گئے اس کا سبب یہی قبائلی عصبیت ہی تھی جس کی آگ کو یہود ہمیشہ تیز کرتے رہتے تھے، جیساکہ میں نے ابھی اوپر بیان کیا ہے، اور انہیں وہ معمولی اختلافی باتیں یاد دلاتے رہتے تھے جو کبھی ماضی میں اُن کے درمیان پائی گئی تھیں۔
جب اسلام آیا تو اس نے اسلامی اسٹیٹ کی بنیادکو مضبوط کیا اور اس اسٹیٹ سے ان تمام قبائل، جماعتوں اور افراد کو مربوط کیا جو ہجرت کرکے مدینہ آئے تھے، اور اس ربط کی بنیاد اسلامی عقیدہ تھا جو ان کے ذہنوں اور دماغوں میں دیگر تمام روابط سے اونچی حیثیت کا مالک بن گیا تھا، اس طرح یہ تمام عرب مسلمان اسلام کی لڑی میں پِرو دیے گئے، اور تمام قبائلی امتیازات اور عصبیتیں یکسر مٹا دی گئیں، جس کے نتیجہ میں امت مسلمہ وجود میں آئی جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
((إِنَّ هَـٰذِهِ أُمَّتُكُمْ أُمَّةً وَاحِدَةً وَأَنَا رَبُّكُمْ فَاعْبُدُونِ)) [الأنبیائ: 92]
’’ بے شک یہ تمہاری جماعت ہے، جو ایک جماعت ہے، اور میں تم سب کا ربّ ہوں، پس تم لوگ صرف میری عبادت کرو۔ ‘‘
نیز اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
((وَإِنَّ هَـٰذِهِ أُمَّتُكُمْ أُمَّةً وَاحِدَةً وَأَنَا رَبُّكُمْ فَاتَّقُونِ)) [المؤمنون: 52]
’’ اور بے شک یہی تم سب کا دین ہے، جو ایک ہی دین ہے، اور میں تم سب کا ربّ ہوں، پس تم لوگ مجھ سے ڈرتے رہو۔ ‘‘
معلوم ہوا کہ نئی سوسائٹی جسے اسلام نے مدینہ منورہ میں وجود بخشا اس کی بنیاد عقیدۂ توحید، ایمان باللہ اور ایمان بالرسول دین کے لیے کامل وخالص وفاداری، شریعتِ اسلامیہ کی مکمل اتباع، پنجگانہ نماز کی پابندی، رمضان کا روزہ، زکاۃ کی ادائیگی اور دیگر اسلامی شرائع پر تھی، نیز اس جدید سوسائٹی کی بڑی خوبی یہ تھی کہ اس میں رہنے والے تمام مسلمان ہر قسم کی عصبیتوں سے بالاتر ہوکر ایک اسلامی اتحاد کے افراد بن گئے تھے۔
|