Maktaba Wahhabi

139 - 704
صاف کردیا (الحدیث)۔ [1] (ج) اس واقعہ کی شاہد مسند امام احمد اور دلائل النبوۃ میں ابو نعیم کی وہ روایت بھی ہے جسے ان دونوں محدثین نے عتبہ بن عبد سے روایت کیا ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: یا رسول اللہ ! آپ کی ابتدائے حیات کس طرح ہوئی ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی سعد میں اپنے دودھ پینے کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ چیل کے مشابہ دو سفید چڑیاں آئیں، اور ایک نے دوسرے سے کہا : کیا یہی ہیں وہ؟ اس نے کہا: ہاں ، تو دونوں نے تیزی کے ساتھ بڑھ کر مجھے پکڑ لیا، اور گدی کے بل ڈال دیا، پھر میرا پیٹ چاک کرکے میرا دل نکالا، پھر اسے چاک کرکے اس میں سے دو سیاہ ٹکڑے نکالے، پھر ایک نے دوسرے سے کہا: پانی اور برف لاؤ، پھر دونوں نے اس سے میرا پیٹ دھویا، پھر کہا: اولے کا پانی لاؤ، پھر اس سے میرا دل دھویا، پھر کہا: سکینت اور اطمینان لاؤ، پھر اسے میرے دل میں چھڑک دیا ، پھر ایک نے دوسرے سے کہا: اس کی سلائی کردو، تو اس نے اس کی سلائی کردی، اور میرے دل پر ختمِ نبوت کی مہر لگادی… الحدیث ۔[2] والدہ کی وفات اور دادا کی کفالت: بنی سعد سے واپس آنے کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ماں کے پاس رہنے لگے، اور اللہ کی حفاظت وحمایت میں آپ کی پرورش وپرداخت ہونے لگی، حتی کہ آپ کی عمر کا چھٹا سال پورا ہوگیا۔اس وقت آمنہ نے یثرب(مدینہ منورہ) کے بنی عدی بن نجار میں اپنے بیٹے کے ننہیال والوں کی زیارت کرنی چاہی۔اُن کاا رادہ اپنے شوہر کی قبر کو بھی دیکھنا تھا؛ چنانچہ وہ اپنے بیٹے اور اپنی خادمہ امّ ایمن رضی اللہ عنہ کے ساتھ مکہ سے روانہ ہوکر تقریباً چار سو پچاس کلو میٹر کی مسافت طے کرکے یثرب پہنچیں ، وہاں ایک ماہ قیام کیا، پھر مکہ کے لیے واپس لوٹ گئیں، راستہ میں مکہ اور یثرب (ـمدینہ منورہ) کے درمیان اَبوا نامی مقام پر بیمار پڑگئیں، اور وہیں وفات پاگئیں ،اور اسی جگہ دفن کردی گئیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیّدہ برہ امّ ایمن رضی اللہ عنہ کے ساتھ مکہ واپس آگئے۔ اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم باپ او رماں دونوں طرف سے محروم و یتیم ہوچکے تھے ، لیکن حفاظتِ الٰہی اور عنایتِ ربانی آپ پر ہر جانب سے سایہ فگن تھی۔ مکہ پہنچنے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دادا عبدالمطلب نے جب آپ کو امّ ایمن رضی اللہ عنھا سے اپنی گود میں لیا توآپ کو دیکھ کر بہت ہی زیادہ غمگین ومتأثر ہوئے، اور ماں اور باپ دونوں جانب سے آپ کی یتیمی کے سبب آپ کو اپنے بیٹوں پر ترجیح دینے لگے، اور غایت درجہ ان کا خیال رکھنے لگے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حرکات اور اٹھنے بیٹھنے کی اداکو دیکھ کر نہایت خوش ہوتے۔ ابن اسحاق کہتے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دادا عبدالمطلب بن ہاشم کے ساتھ رہنے لگے۔ عبدالمطلب کے لیے کعبہ
Flag Counter