Maktaba Wahhabi

577 - 704
اور اپنی عزت وناموس کی حفاظت کا دن ہے۔ اِس کے بعد ایک اور فوجی دستہ آیا جو دیگر دستوں سے چھوٹا تھا، اُسی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام تھے، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا جھنڈا زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں تھا۔ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب ابوسفیان کے پاس سے گزرے، تو اُس نے کہا: آپ نے سنا نہیں، سعد بن عبادہ نے کیا کہا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا کہا ہے؟ اس نے بتایا: ایسا اور ایسا کہا ہے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سعد نے جھوٹ بولا ہے۔ آج کے دن اللہ تعالیٰ کعبہ کی عظمت کو دو بالا کرے گا، اور کعبہ کو لباس پہنایا جائے گا۔ [1] ابوسفیان وہاں سے چل کر مکہ آیا، اور پوری طاقت کے ساتھ چیخ کر اعلان کرنے لگا: اے قریشیو!محمدؐ ایک ایسا لشکر جرّار لے کر آیا ہے جس کی مانند تم لوگوں نے کبھی نہیں دیکھا ہے۔ اُس وقت اس کی بیوی ہند بنت عُتبہ کھڑی ہوئی اور اس کی مونچھ پکڑ کر کہنے لگی: لوگو! اس کمینے کالے گھڑے کو قتل کر دو، یہ اپنی قوم کا بڑا ہی بُرا پیش رو ہے۔ تو ابوسفیان نے کہا: یہ عورت تم لوگوں کو دھوکہ میں نہ ڈال دے۔ جو شخص ابو سفیان کے گھر میں داخل ہوجائے گا وہ مامون ہوگا۔ لوگوں نے کہا: تمہارا بُرا ہو، تمہارا گھر کتنوں کے کام آئے گا؟ ابوسفیان نے کہا: اور جو شخص اپنے گھر کا دروازہ بند کر لے گا وہ مامون ہوگا، اور جو کوئی مسجد حرام میں داخل ہو جائے گا وہ بھی مامون ہوگا۔ چنانچہ لوگ فوراً اپنے گھروں اور مسجد کی طرف دوڑ گئے۔ [2] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ میں: رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے لشکر کے ساتھ سترہ رمضان المبارک کو مقامِ ذی طویٰ پر پہنچ گئے، یہاں آپ نے اپنی فوج کو تقسیم کیا، خالد بن الولید رضی اللہ عنہ کو دائیں حصہ پر مقرر کیا، اور زبیر بن عوام کو بائیں پر، انہی کے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا جھنڈا تھا۔ اور خالد رضی اللہ عنہ اور اُن کے ساتھیوں کو حکم دیا کہ وہ مکہ میں اس کے بائیں طرف سے داخل ہوں۔ اور ان سے کہا کہ اگر کوئی قریشی تمہارے سامنے آئے تو اسے گھیر لو، یہاں تک کہ تم سب مجھ سے جبلِ صفا کے پاس ملو، چنانچہ جو کوئی اُن کے آڑے آیا اسے اس دستہ والوں نے سُلا دیا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زبیر رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ وہ مکہ کے بالائی علاقہ کداء کی طرف سے داخل ہوں، اور حجون میں جاکر رُک جائیں، اور وہاں رُکے رہیں یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اُن کے پاس پہنچ جائیں۔ اور ابوعبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ پیدل چلنے والوں کی قیادت پر متعین تھے، جن کے پاس اسلحہ نہیں تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن کو حکم دیا کہ وہ بطنِ وادی کے راستہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے مکہ پہنچیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھتے رہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام نہیں باندھا تھا، بلکہ ایک سیاہ عمامہ باندھے ہوئے تھے، اور مکہ کے بالائی علاقہ کداء سے سورۃ الفتح پڑھتے ہوئے داخل ہوئے۔
Flag Counter