میں اجتہادواستنباط کو ضرور دخل [1] ہے۔اس واسطے کہ اس قول میں نہ امورماضیہ واہیہ کا بیان ہے۔ اورنہ کسی عمل کا ذکر ہے۔ جس کے کرنے سے کوئی مخصوص ثواب یا کوئی خاص عقاب حاصل ہو۔ اور نہ س میں کوئی ایسی بات مذکور ہے جس کا علم بدون ایقاف واعلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ناممکن ہو۔ اس قول میں قرآنِ مجید کے ایک حکم عام کی اس کے بعض افراد کے ساتھ تخصیص ہے آیہ جمعہ کا کلمۃ{ فاسعوا }اہلِ مصرواہلِ قریٰ وغیرہم سب کو عام تھا۔ حضرت علی رضی الله عنہ نے اس حکم عام کو اہل مصرکے ساتھ خاص سمجھا ہے۔ جس کی کئی خاص وجہ حضر ت علی رضی الله عنہ کو معلوم ہوئی ہو گی۔ پس حضرت علی رضی الله عنہ کا یہ قول من قبیل ما یعقل بالرای ہے۔ لہٰذا حضر ت علی رضی الله عنہ کا یہ اجتہادی قول قابل احتجاج نہیں۔اسی تقریرکی طرف اشارہ کیا ہے۔ علامہ شوکانی رحمۃ اللہ علیہ وغیرہ نے اپنے اس قول سے وللا جتھاد فیہ مسرح فلا ینتحص للاحتجاج بہ قال پیر صاحب فہم سمجھ سکتا ہے کہ اگر زمانہ نبوی میں کل اہلِ قر یہ مکلف باقامت جمعہ ہوتے جو حضرت علی رضی الله عنہ پر ہ امر مخفی نہیں رہ سکتا تھا۔ اور وہ اپنے جی سے ایسی شرط لگا نہیں سکتے تھے۔ اقول :اولا: اس امر کا حضرت علی رضی الله عنہ پر مخفی رہ جانا کچھ بعید نہیں ہے۔ دیکھو مخفیاتِ صحابہ رضی الله عنہ اور کسی حکم عام کو اجتہاد سے اس کے بعض افراد کے ساتھ مخصوص سمجھ کر باقی بعض افراد کے کارج کرنے کے لیے کوئی شرط لگا نا بھی مستعبد نہیں ہے۔ |
Book Name | مقالات محدث مبارکپوری |
Writer | الشیخ عبدالرحمٰن مبارکپوری |
Publisher | ادارہ علوم اثریہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 277 |
Introduction | مولانا محمد عبدالرحمٰن مبارکپوری شیخ الکل فی الکل میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی کے چند مامور شاگردوں میں سے ایک ہیں ۔آپ اپنے وقت کےبہت بڑے محدث،مفسر، محقق، مدرس ، مفتی،ادیب اور نقاد تھے ۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں علم کی غیر معمولی بصیرت وبصارت،نظر وفکرکی گہرائی ،تحقیق وتنقیح میں باریک بینی اور ژرف نگاہی عطاء فرمائی تھی ۔زہد وتقوی ،اخلاص وللّٰہیت،حسن عمل اور حسن اخلاق کے پیکر تھے۔یہ ایک حقیقت ہےکہ’’برصغیر پاک وہند میں علم حدیث‘‘ کی تاریخ تب تلک مکمل نہیں ہوتی جب تک اس میں مولانا عبدالرحمٰن محدث مبارکپوری کی خدمات اور ان کا تذکرہ نہ ہو۔جامع الترمذی کی شرح تحفۃ الاحوذی ان ہی کی تصنیف ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’مقالات محدث مبارکپوری ‘‘ مولانا محمد عبد الرحمٰن مبارکپوری کی نایاب تصانیف کا مجموعہ ہے ۔اس میں مولانامبارکپوری مرحوم کی آٹھ تصانیف کے علاوہ ان نادر مکتوبات اور شیخ الھلالی کا وہ قصیدہ جو انہوں نے حضرت مبارکپوری کےمحامد ومناقب میں لکھا شامل اشاعت ہے۔ |