Maktaba Wahhabi

117 - 704
اور اپنے دینِ باطل پر قائم رہا، یہاں تک کہ وفات پاگیا۔ [1] (7) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے بارے میں عرب کاہنوں کی خبریں : ابن اسحاق رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے: علمائے یہود ونصاریٰ اور عرب کاہنوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں آپ کی بعثت سے قبل کے واقعات کا ذکر کیا ہے۔ لکھا ہے کہ عرب کاہنوں کے پاس شیاطینِ جن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خبر لے کر آتے تھے ، جب وہ آسمان کی باتیں چوری چھپے سن لیا کرتے تھے، اس وقت انہیں ستاروں سے مار کر سننے سے روکا نہیں جاتا تھا۔ کاہن مرد اور عورتیں اس زمانے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعض خبریں بتاتے تھے، لیکن عرب اُن پر دھیان نہیں دیتے تھے، یہاں تک کہ اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا، اور وہ حادثات رونما ہوئے جن کا وہ کاہن ذکر کیا کرتے تھے، تو انہوں نے ان حادثات کو پہچان لیا۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کا زمانہ قریب ہوگیاتو شیاطین سننے سے روک دیئے گئے، اور انہیں ان مقامات تک پہنچنے سے منع کردیا گیا ، جہاں بیٹھ کر چوری چھپے آسمان کی باتیں سناکرتے تھے۔ انہیں ستاروں سے مارا جانے لگا، تب جنوں نے سمجھ لیا کہ ایسا کسی عظیم حادثے کاپیش خیمہ ہے جو اللہ کے حکم سے بندوں کے درمیان وقوع پذیر ہونے والا ہے۔ ابن اسحاق لکھتے ہیں: اس بارے میں اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ان آیات کا نزول فرمایا: ((قُلْ أُوحِيَ إِلَيَّ أَنَّهُ اسْتَمَعَ نَفَرٌ مِّنَ الْجِنِّ فَقَالُوا إِنَّا سَمِعْنَا قُرْآنًا عَجَبًا ﴿1﴾ يَهْدِي إِلَى الرُّشْدِ فَآمَنَّا بِهِ ۖ وَلَن نُّشْرِكَ بِرَبِّنَا أَحَدًا)) [الجن:1-2] ’’اے میرے نبی! آپ کہہ دیجیے، میرے پاس وحی آئی ہے کہ جنوں کی ایک جماعت نے (قرآن) سنا، پھر انہوں نے (دوسرے جنوں سے) کہا کہ ہم نے ایک بہت ہی عجیب قرآن سنا ہے، جو راہِ راست کی طرف رہنمائی کرتا ہے ، اس لیے ہم اس پر ایمان لے آئے ہیں ، اور ہم اپنے رب کا کسی کو ہرگز شریک نہیں بنائیں گے۔‘‘[2] امام بخاری رحمہ اللہ نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت کی ہے کہ سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ایک کاہن کو بلایاجس نے ان سے کہا کہ میں جاہلیت میں لوگوں کا کاہن تھا۔ سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا: تمہاری جِنِّیہ نے تمہیں سب سے عجیب کون سی بات بتائی؟ اس نے کہا: میں ایک دن بازار میں تھا کہ وہ میرے پاس گھبرائی ہوئی آئی، اور کہنے لگی: کیا تم جِنوں کی پریشان حالی، چوری چھپے آسمان کی باتیں سننے سے ان کی ناامیدی، اور ان کی بدنصیبی کو نہیں دیکھ رہے ہو؟ سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اس نے سچ کہا، ایک دن میں مشرکوں کے معبودوں کے پاس تھا کہ ایک آدمی ایک بچھڑا لے کر آیا اور اُسے ذبح کیا، تو ایک چیخنے والے کی اتنی شدید چیخ سنی کہ اس سے زیادہ تیز چیخ نہیں ہوسکتی تھی۔ وہ کہہ رہا تھا: اے بدطینت! ایک بہت ہی عمدہ بات سنی گئی ہے۔ ایک فصیح آدمی کہہ رہا تھا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، تو تمام لوگ چوکنا ہوگئے ۔میں نے سوچا: جب تک اس آواز کی حقیقت کو نہ جان لوں یہاں سے نہیں جاؤں گا۔ دوبارہ پھر وہی آواز آئی، اے بدطینت! ایک
Flag Counter