Maktaba Wahhabi

630 - 704
امام ابن القیم رحمہ اللہ کے نزدیک بھی یہی راجح ہے کہ مدینہ کی عورتوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں یہ اشعار غزوہ تبوک سے واپس ہوتے وقت پڑھے تھے، ہجرت کے وقت نہیں۔ مسجدِ ضرار: مدینہ میں داخل ہونے سے پہلے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ’’ ذو اَوان‘‘ نامی ایک جگہ پر ٹھہرے جو مدینہ سے تقریباً ایک گھنٹہ کی مسافت پر ہے۔ وہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر مندرجہ ذیل دو آیتیں نازل ہوئیں: ((وَالَّذِينَ اتَّخَذُوا مَسْجِدًا ضِرَارًا وَكُفْرًا وَتَفْرِيقًا بَيْنَ الْمُؤْمِنِينَ وَإِرْصَادًا لِّمَنْ حَارَبَ اللَّـهَ وَرَسُولَهُ مِن قَبْلُ ۚ وَلَيَحْلِفُنَّ إِنْ أَرَدْنَا إِلَّا الْحُسْنَىٰ ۖ وَاللَّـهُ يَشْهَدُ إِنَّهُمْ لَكَاذِبُونَ ﴿107﴾ لَا تَقُمْ فِيهِ أَبَدًا ۚ لَّمَسْجِدٌ أُسِّسَ عَلَى التَّقْوَىٰ مِنْ أَوَّلِ يَوْمٍ أَحَقُّ أَن تَقُومَ فِيهِ ۚ فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَن يَتَطَهَّرُوا ۚ وَاللَّـهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)) [التوبہ:107-108] ’’اور وہ منافقین بھی ہیں جنہوں نے اسلام کو نقصان پہنچانے کے لیے اور کفر کی باتیں کرنے کے لیے اور مسلمانوں کے درمیان تفریق پیدا کرنے کے لیے ایک مسجد بنائی، اور تاکہ وہ ان لوگوں کے لیے کمین گاہ بنے جو پہلے سے ہی اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرتے رہے ہیں، اور وہ ضرور قسمیں کھا کھا کر کہیں گے کہ ہم نے تو صرف بھلائی کی نیت کی تھی، اور اللہ گواہی دیتا ہے کہ وہ لوگ یقینا جھوٹے ہیں۔ آپ اُس میں کبھی نہ کھڑے ہوں۔ یقینا وہ مسجد جس کی بنیاد روزِ اوّل سے تقویٰ پر ہے زیادہ مستحق ہے کہ آپ اُس میں کھڑے ہوں، اُس میں ایسے لوگ ہیں جو پاکیزگی پسند کرتے ہیں، اور اللہ پاکیزگی اختیار کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔ ‘‘ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے ان آیات کے شانِ نزول میں لکھا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد سے پہلے مدینہ میں قبیلۂ خزرج کا ابو عامر راہب نامی ایک آدمی تھا، جو زمانۂ جاہلیت میں نصرانی ہوگیا تھا، اور اس نے اہل ِکتاب کے علم سے واقفیت حاصل کر لی تھی، اور جاہلیت میں وہ اپنے طور پر عبادت کیا کرتا تھا، اور قبیلۂ خزرج میں اس کا بڑا مقام تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب ہجرت کرکے مدینہ پہنچے اور مسلمان آپؐ کے گرد اکٹھے ہوگئے، اور اسلام کا کلمہ بلند ہوا، اور غزوہ بدر میں اللہ نے انہیں غالب کیا، تو اِس ملعون ابو عامر سے برداشت نہیں ہوا، اس نے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف اعلانِ عداوت کر دیا، اور بھاگ کر مکہ پہنچا اور وہاں کے مشرکوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف جنگ کے لیے ابھارنے لگا۔ اور جب دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت دن بدن پھیلتی جا رہی ہے اور آپ کی شہرت عام ہورہی ہے تو شاہِ روم ہرقل کے پاس پہنچ گیا، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف اپنی تائید و نصرت کی اس سے بھیک مانگنے لگا، اور ہرقل نے اس سے وعدہ بھی کیا، وہ اسی امید میں وہاں ٹھہرا رہا، اور اپنی قوم میں سے منافقین کی ایک جماعت کو خط لکھا کہ وہ عنقریب ایک فوج لے کر محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) سے جنگ کرنے کے لیے آرہا ہے، اور وہ غالب ہوگا اور محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) کا طلسم توڑ دے گا، اُس نے ان منافقوں کو حکم دیا کہ وہ سب مل کر اُس کے لیے ایک ٹھکانا اور رصدگاہ بنائیں تاکہ مدینہ آنے کے بعد وہ وہیں رہے اور مسلمانوں کے خلاف کام کرے۔ چنانچہ اُن منافقین نے مسجدِ قباء کے قریب ایک مسجد بنائی، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ وہ چل کر اُس میں نماز
Flag Counter