آخری آسمانی رسالت کے لیے
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت کی تکمیل
گزشتہ صفحات میں چھٹی صدی عیسوی میں پائے جانے والے انسانوں کے حالات اور ان کے بُت پرستانہ عقائد واَدیان کو بیان کرنے کے بعد، لکھ چکاہوں کہ اُس وقت سارا عالم ہلاکت وبربادی کی کھائی کے دہانے پر پہنچ گیا تھا، اور سب کو ایک نجات دہندہ کی شدید ترین ضرورت تھی جو انہیں بھڑکتی آگ کے گڑھے میں گِرنے سے بچالیتا۔
ایک ایسے رسول کی بعثت کی ضرورت تھی جو پوری کائنات کے لیے رحمت بن کر آئے، جو کائنات کے چپّے چپّے میں پھیلی بُت پرستی اور دورِ جاہلیت کے عقائد وعادات کو ختم کرے، اور شرک باللہ کے بوجھ تلے سِسکتی انسانیت کو توحیدِ خالص اور صرف ایک اللہ کی بندگی کی راہ دکھائے، اور ان کے لیے ایک ایسی شریعت لے کر آئے جس میں اُن کے لیے دنیا وآخرت کی ہر بھلائی موجود ہو۔
چنانچہ اللہ تعالیٰ نے اُس رسولِ رحمت کومکہ کے جبلِ فاران سے بھیجا، جن کا نام محمد صلی اللہ علیہ وسلم بن عبداللہ بن عبدالمطلب بن ہاشم قرشی تھا، اور جنہیں اللہ نے اپنا آخری نبی اور پوری کائنات کے لیے بشیر ونذیر بناکر مبعوث کیا۔
ابھی ہم سب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیاتِ طیبہ کا- عہدِ ولادت سے انتالیس سال کی عمر تک - مطالعہ کرآئے ہیں، جس میں میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بہت سارے انفرادی واجتماعی حالات، اخلاقِ حسنہ، سلوک وسیرت، نبیِ خاتم ہونے سے متعلق بہت سے غیبی اشارات وبشارات، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خلوت پسندی وعبادات، اور درختوں اور پتھروں کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کرنے کا ذکر کیا ہے ۔ اور ان تفصیلات سے ہم سب کو یقین ہوگیا کہ نبیِ امّی ہاشمی صلی اللہ علیہ وسلم ہی اپنی عظیم صفات اور بے مثل خصوصیات اور خوبیوں کے سبب وہ عظیم نبی ورسول بنائے جانے کے اہل تھے، جن کی بعثت کا مقصد دورِ جاہلیت کی تمام آلائشوں کو ختم کرنا، کینہ پرور بُت پرستی کی جڑوں کو اکھاڑنا، ایک عالم گیراور دائمی دین کی بنیادوں کو مضبوط کرنا، اور انسانوں کے دلوں میں توحیدِ خالص کاعقیدہ راسخ کرنا تھا۔
تاریخ شاہد ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوری قوت وصلاحیت کے ساتھ اللہ کی جانب سے سونپی گئی ان تمام ذمہ داریوں کو بصورتِ احسن واکمل پورا کیا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کوششیں ایسی بار آور ہوئیں کہ اِس کی مثال دیگر انبیاء ورسل کی تاریخ میں نہیں ملتی ۔
اِس لیے اُس نبیِ حبیب او ررسولِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کا میں اپنے اوپر حق سمجھتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت اور نزولِ وحی سے متعلق کچھ لکھنے سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اُن چند نادر صفات کا ذکر کروں جن کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خاص
|