Maktaba Wahhabi

157 - 704
کیا تھا، اور جن کے سبب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسلام کی عظیم رسالت کا بارگراں اٹھانے کا اہل بنایا تھا، جس کے سایہ تلے پناہ لیے بغیر کسی بھی زمان ومکان میں انسانوں کے لیے کوئی بھلائی نہیں تھی: 1- آپ صلی اللہ علیہ وسلم نسب وحسب میں تمام بنی نوع انسان سے بہتر تھے، اور تمام انبیاء ورسل اسی طرح اپنی قوموں میں اصحاب نسب وحسب ہوتے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نسب نامہ کے ضمن میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ قول گزرچکا ہے کہ میں آدم علیہ السلام سے اپنے باپ ماں تک نکاح کے ذریعہ دنیا میں آیا ہوں ، فجور وزنا کے ذریعہ نہیں، اور دورِ جاہلیت کی زناکاریوں کا شائبہ بھی مجھے چھُو کے نہیں گیا ہے ۔ 2- آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی والدہ کے جسم سے حمل وولادت کے وقت ایک روشنی نکلی، جس نے شام کے محلوں کو روشن کر دیا (اسی کتاب میں پڑھیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت کا واقعہ) 3- آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سینۂ مبارک شق کرکے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دل میں سے شیطان کا حصہ نکال دیا گیا ۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب آپ بنی سعد کی حلیمہ سعدیہ کا دودھ پیا کرتے تھے۔اُس وقت دوسفید پوش آدمی آئے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پیٹ شق کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دل نکالا، اور پھر اُس میں سے ایک ٹکڑا نکالا، اور کہا کہ یہ شیطان کا حصہ ہے ، پھر دونوں نے مل کر اسے سونے کے ایک طشت میں آبِ زمزم سے دھویا،پھر اُسے پہلے جیسا کردیا، اور اُسے اُس کی جگہ لوٹا دیا(پڑھیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے شقّ صدر کا واقعہ)۔ 4- آپ صلی اللہ علیہ وسلم اخلاقِ فاضلہ اور شمائلِ کریمانہ میں اپنی مثال آپ تھے۔ آپ کا کوئی ثانی پیدا نہیں ہوا۔ (صحیح البخاری :1/3) 5- آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہایت سخی اور کریم النفس تھے ۔ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جب بھی کوئی چیز کسی نے مانگی تو آپ نے انکار نہیں کیا۔(صحیح مسلم، کتاب الفضائل) 6- آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے قول و فعل اور فیصلہ میں غایت درجہ انصاف پسند تھے ۔ بعثت سے پہلے اہلِ مکہ کے درمیان آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا عدل و انصاف معروف تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی نے حجرِ اسود کو اُس کی پہلی جگہ پر لوٹانے کے سلسلے میں اہلِ قریش کے درمیان اختلاف کی آندھی کا خاتمہ کیا۔ 7- آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ بہادر وشُجاع تھے ۔ سیّدنا علی بن ابو طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب گھمسان کا رن چھڑتا تو ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آڑ میں آکر اپنے آپ کو بچانے کی کوشش کرتے۔ 8- آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ تواضع اختیار کرنے والے اور کبر وغرور سے بعید ترین انسان تھے۔( دیکھئے: حجۃ اللہ البالغہ ولی اللہ الدہلوی 9- آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ معاف کرنے والے اور کریم النفس تھے۔ سیّدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ صلح حدیبیہ سے پہلے اَسّی(80) آدمی تنعیم کی جانب سے صبح کے وقت چھُپ کر آئے تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو قتل کردیں، انہیں
Flag Counter