پکڑلیا گیا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن سب کو آزاد کردیا۔ (مسلم وابوداؤد( جہادوسیر)، ترمذی، تفسیر)۔
10- آپ صلی اللہ علیہ وسلم دنیا میں کوئی رغبت نہیں رکھتے تھے، بلکہ سب لوگوں سے زیادہ آپ زاہد فی الدنیا تھے ۔ اُم المؤمنین سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دنیا سے رخصت ہوئے تو میرے گھر میں کھانے کی کوئی چیز نہیں تھی، سوائے کچھ جَو کے جو ایک چھوٹی سی تھیلی میں رکھے تھے ۔(الرحمۃ المہداۃ:ص/229)۔
11- آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاقِ حسنہ سے متعلق ام المؤمنین سیّدہ خدیجہ رضی اللہ عنھا کا یہ قول تو بہت ہی مشہور ہے کہ ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم صلہ رحمی کرتے ہیں ، عاجز ودرماندہ کے لیے سواری کا انتظام کرتے ہیں ، محتاج ومحروم کو اپنی کمائی دیتے ہیں ، مہمان کی میزبانی کرتے ہیں، اور حق کے کاموں میں لوگوں کی مدد کرتے ہیں۔‘‘ (صحیح البخاری، کتاب بدء الخلق)۔
12- سیّدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:’’طویل خاموشی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم بغیر ضرورت نہیں بولتے تھے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی گفتگو حسبِ حاجت ہوتی، نہ زیادہ نہ کم۔ بُردباری وحیا اور خیر وامانت آپ کی مجلس کا خاصّہ تھا ، اور آپ کی ہنسی اکثر وبیشتر مسکراہٹ ہوتی تھی۔
13- ہند بن ابو ہالہ رضی اللہ عنہ (جو امّ المؤمنین سیّدہ خدیجہ رضی اللہ عنھا کے شوہر ابوہالہ کے بیٹے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لَے پالک تھے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا وصف یوں بیان کرتے ہیں کہ ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ خوش مزاج، خوش اخلاق، اور نرم مزاج رہتے۔ نہ سخت مزاج، نہ بداخلاق، نہ چیخنے والے ، نہ بدگو، نہ عیب جُو، نہ زیادہ مذاق کرنے والے۔ جس چیز کی خواہش نہ ہوتی اُسے نظر انداز کردیتے، اور کبھی ناامید نہ ہوتے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی اپنے نفس کو تین چیزوں کی اجازت نہیں دی؛ نقاش وجدال، زیادہ طلبی او رلایعنی باتوں کی ۔ اور تین باتوںمیں لوگوں کو ترک کردیا تھا؛ کسی کی بُرائی نہ کرتے، کسی کو عار نہ دلاتے، اور کسی کی پوشیدہ باتوں کے تجسّس میں نہ رہتے۔(دیکھئے الشفائ، قاضی عیاض:1/126)۔
14- آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی وہ دینِ برحق لے کر آئے جس نے لوگوں کے لیے مندرجہ ذیل باتوں کی پوری وضاحت کردی:
(ا)… عقیدۂ توحید کی پوری وضاحت کی ، اور بیان کیا کہ اسلام کا عقیدۂ توحید نصاریٰ کے عقیدۂ تثلیث کی مانند نہیں ، اور نہ ہی فلاسفہ کی توحید کی مانند، جوالفاظ اور فرضی شکلوں کا ایک ملغوبہ ہے۔ اسلام کا عقیدۂ توحید تو عبادت میں توحید ، استعانت میں توحید، تصرّف میں توحید، ذاتِ باری تعالیٰ میں توحید، اور اُس کی صفات میں توحید سے عبارت ہے۔
(ب)… اخوتِ اسلامی کی بنیاد رکھی جس کی مثال پیش کرنے سے دنیا عاجز رہی ہے۔
(ج)… انسان کا مقام بلند کیا، تعصب کی تمام شکلوں کو ختم کیا، تمام بنی نوع انسان کے درمیان محبت کو عام کیا، اور سب انسانوں کو برابر بتاکر عالمی مساوات کا درس دیا، اور سارے عالم کو اللہ کی یہ بات سنائی کہ:
((إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِندَ اللَّـهِ أَتْقَاكُمْ ۚ)) [الحجرات:13]
’’بے شک اللہ کے نزدیک تم میں سب سے معزز وہ ہیں جو سب سے زیادہ پرہیزگار ہیں۔‘‘
(د)… رعایا کو حکومت میں شریک کیا، اور لوگوں کو آپس میں ایک دوسرے سے رائے اورمشورہ کا حکم دیا۔
(ھ)… ساری دنیا کے سامنے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات کا اعلان کیا کہ انسان کے لیے ضروری ہے کہ وہ شادی
|