کہا: ہاں ، اللہ کی قسم! یہ اپنی صفات کے مطابق وہی نبی ہے ، پھر وہ قلعہ سے نکل کر باہر آئے،اور اسلام لے آئے اور اپنے خون، مال اور اہل وعیال کو قتل سے بچالیا۔ [1]
(5) تورات میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صفات :
تورات کتاب اِستثنا میں آیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام سے کہا: آپ بنی اسرائیل سے کہہ دیجیے کہ میں ان کے لیے آخری زمانہ میں آپ ہی کے جیسا ایک نبی بھیجوں گاجو ان کے بھائیوں کی اَولاد میں سے ہوگا اور میں اپنے کلام کو اس کی زبان پر جاری کروں گا۔
یہ بات معلوم ہے کہ موسیٰ علیہ السلام کے بعد ہر نبی بنی اسرائیل میں سے ہوا، اور ان میں آخری نبی عیسیٰ علیہ السلام ہوئے۔ اور ان کے بھائیوں کی اَولاد میں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نبی ہوئے، اس لیے کہ وہ اسماعیل علیہ السلام کی اولاد میں سے تھے، اور اسماعیل اسحاق رحمہ اللہ کے بھائی تھے اور اسحاق رحمۃ اللہ علیہ بنی اسرائیل کے جد امجد تھے ۔ تورات میں اسی اخوت کا ذکر آیا ہے ۔ اگر یہ بشارت بنی اسرائیل کے نبیوں میں سے کسی نبی کے بارے میں ہوتی تو ان کے بھائیوں کا ذکر بے معنٰی ہوتا۔ذیل میں بعض صحیح احادیث کا ذکر کرتا ہوں، جن سے تورات وانجیل میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صفات کے پائے جانے کا علم ہوتا ہے :
(ا) امام احمد اور امام بخاری رحمہم اللہ نے عطاء بن یسار رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ میں نے عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنھما سے ملاقات کی اور کہا کہ مجھے تورات میں موجود رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صفات بتایے: انہوں نے کہا : اچھی بات ہے، اللہ کی قسم! تورات میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وہی صفت موجود ہے جو صفت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قرآن میں ہے :
’’ اے نبی ! بے شک ہم نے آپ کو گواہ ، خوشخبری دینے والا، ڈرانے والا اور اَن پڑھ لوگوں کا حمایتی بناکر بھیجا ہے ۔ آپ میرے بندہ اور میرے رسول ہیں، میں نے آپ کا نام ’’متوکل‘‘ (اللہ پر بھروسہ کرنے والا) رکھا ہے، آپ نہ سخت رویہ والے، نہ سخت دل اور نہ بازاروں میں شور وشغب کرنے والے ہیں۔ وہ نبی برائی کا بدلہ برائی سے نہیں کرے گا، بلکہ معاف اور درگزر کرے گا، اللہ تعالیٰ اسے دنیا سے اس وقت تک نہیں اٹھائے گا جب تک وہ تحریف کردہ دین کو درست نہ کردے ،بایں طور کہ سب لوگ کہیں: اللہ کے سوا کوئی بندگی کے لائق نہیں، وہ نبی اس کلمہ کے ذریعہ اندھوں کی آنکھیں اور بہروں کے کان کھول دے گا، اور دلوں سے پردہ ہٹادے گا۔‘‘ [2]
مسند احمد میں ہے کہ عطاء رحمۃ اللہ علیہ نے کہا: میں نے کعب سے ملاقات کی اور ان سے یہی سوال کیا تو دونوں کے جواب میں ایک حرف کا بھی اختلاف نہیں پایا۔
(ب) دارمی نے اپنی سنن کے مقدمہ میں کعب الاحبار رحمہ اللہ کی یہ حدیث روایت کی ہے کہ میں تورات میں یہ لکھا ہوا پاتا ہوں : ’’ محمد رسول اللہ‘‘ پھر عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کی بات سے مشابہ بات کا ذکر کیا، یہاں تک کہ کہا:’’ ان کی پیدائش مکہ میں ہوگی، او ران کا دار الہجرت یہ (مدینہ ) ہوگا، اور ان کی حکومت شام تک ہوگی۔‘‘بیہقی نے دلائل النبوۃمیں
|