Maktaba Wahhabi

112 - 704
اسی طرح کی روایت نقل کی ہے۔[1] (ج) امام احمد رحمۃ اللہ علیہ نے ایک اعرابی سے روایت کی ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں کچھ مالِ تجارت لے کر مدینہ آیا، اور جب اُسے فروخت کردیا تو سوچا کہ میں اِس آدمی (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ) سے ضرور ملوں گا، اور اس کی بات ضرور سنوں گا۔ میں نے آپ کو ابوبکر وعمر رضی اللہ عنھما کے درمیان چلتے ہوئے پایا تو ان کے پیچھے ہولیا، وہ تینوں ایک یہودی کے پاس آئے جو تورات پھیلائے اسے پڑھ رہا تھا، اور اپنے ایک بہت ہی پیارے قریب الموت نوجوان بیٹے کے سلسلے میں اپنے آپ کو تسلی دے رہا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کہا: میں تمہیں اس ذات کی قسم دیتا ہوں جس نے تورات نازل کی ہے، کیا تم اپنی اس کتاب میں میری صفت اور میری بعثت کی خبر پاتے ہو؟! تو اس نے اپنے سر کے اشارے سے کہا: نہیں، تو اس کے بیٹے نے کہا: ہاں ،اس ذات کی قسم جس نے تورات نازل کی ہے ، ہم اپنی کتاب میں آپ کی صفت اور آپ کی بعثت کی خبر پاتے ہیں، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور گواہی دیتا ہوں کہ آپ اللہ کے رسول ہیں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ اس یہودی کو اپنے اس بھائی سے الگ کرو، پھر آپ نے اس کو کفن پہنایا اور اس پر نماز پڑھی۔ [2] اس حدیث کا ایک شاہد صحیح بخاری میں انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ،جس میں اس یہودی لڑکے کا واقعہ ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کیا کرتا تھا، وہ جب بیمار ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی عیادت کی، اور اسے اسلام قبول کرنے کی دعوت دی تو وہ مسلمان ہوگیا، پھر اس کی وفات ہوگئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہ سے فرمایا: تم لوگ اپنے ساتھی پر نماز پڑھو۔ اس کی تائید اس حدیث سے ہوتی بھی ہے جسے ابو عبیدہ بن عبداللہ بن مسعود نے اپنے باپ سے روایت کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک آدمی کو جنت میں داخل کرنے کے لیے بھیجا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کنیسہ میں گئے جہاں آپ نے ایک یہودی کو تورات پڑھ کر کچھ لوگوں کو سناتے ہوئے پایا، جب وہ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صفت کے پاس آئے تو رُک گئے ۔ وہاں ایک کنارے ایک مریض آدمی لیٹا تھا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ کیوں رُک گئے ؟ مریض نے کہا: یہ لوگ ایک نبی کی صفت کے پاس آکر رُک گئے ہیں ، پھر مریض گھٹنوں کے بل چلتا ہوا آیا، اور تورات لے کر پڑھنے لگا ، یہاں تک کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی امت کی صفت کے پاس پہنچا تو کہا: یہاں آپ کی اور آپ کی امت کی صفت ہے ، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، اور آپ اللہ کے رسول ہیں ، پھر وہ آدمی مر گیا توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے بھائی کو سنبھالو۔[3] (د) امام احمد رحمہ اللہ نے سیّدنا عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ ایک بارمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلا، آپ مدینہ میں یہودیوں کے ایک کنیسہ میں ان کی ایک عید کے دن داخل ہوئے تو ان لوگوں کو ہمارا داخل ہونا ناگوار گزرا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اسلام قبول کرنے کی دعوت دی، لیکن انہوں نے انکار کردیا، پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم اور میں دونوں
Flag Counter