Maktaba Wahhabi

719 - 704
رب عز وجل نے سلام کہا ہے، اور کہا ہے کہ آپ چاہیں تو بندہ اور نبی ہونا پسند کریں، اور چاہیں تو نبی اور بادشاہ بننا پسند کریں۔ میں نے جبریل علیہ السلام کی طرف دیکھا تو انہوں نے میری طرف اشارہ کیا اور کہا: تواضع اختیار کیجیے۔ میں نے کہا: بندہ اور نبی ہونا پسند کروں گا۔ ہیثمی رحمہ اللہ نے لکھا ہے: اس حدیث کو ابو یعلیٰ نے بسندِ حسن روایت کی ہے۔ اور مجمع الزوائد میں اس حدیث کے کئی دیگر شواہد بھی ہیں۔ [1] 9 ۔ معجزه قرآنِ کریم: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیات میں سے معجزه قرآن کریم ہے جو ہمیشہ کے لیے باقی رہنے والا ہے، دیگر انبیائے کرام کے معجزات ان کی زندگی کے ساتھ ہی ختم ہوگئے۔ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جتنے انبیاء آئے انہیں معجزہ کی قسم سے ایسی ہی کوئی چیز دی گئی جسے دیکھ کر ان کی قوم ایمان لے آئی، اور مجھے اللہ نے وحی دی ہے جسے اللہ تعالیٰ نے مجھ پر نازل کیا ہے، اسی لیے امید کرتا ہوں کہ قیامت کے دن میرے ماننے والے سب سے زیادہ ہوں گے۔[2] اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کی حفاظت کی ضمانت لی ہے، اگر جن وانس کے اوّل وآخر جمع ہو کر اس میں ایک کلمہ کا اضافہ کرنا چاہیں یا کم کرنا چاہیں تو نہیں کر سکتے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ((إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ)) [الحجر:9] ’’ بے شک ہم نے قرآن کو نازل کیا ہے اور ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں۔ ‘‘ معلوم ہوا کہ یہ قرآنِ کریم قیامت کے دن تک اللہ کی حفاظت میں رہے گا اور تمام جنوں اور انسانوں کی رہنمائی کرتا رہے گا،مسلمانوں کی عقلوں اور رُوحوں کو غذا پہنچاتا رہے گا، اور حق اور بھلائی کی راہ پر چلنے کے لیے دور دور تک روشنی پھیلاتا رہے گا۔ 10 ۔ پتھروں کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کرنا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو پتھر سلام کیا کرتے تھے۔ جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں مکہ میں ایک پتھر کو جانتا ہوں جو بعثت سے پہلے مجھے سلام کیا کرتا تھا۔ میں آج بھی اسے پہچانتا ہوں۔ [3] 11 ۔ درخت کاتنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فراق میں رونے لگا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیات میں سے یہ بھی ہے کہ درخت آپؐ سے دوری پر روتے تھے۔ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنھما کی روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے (خطبہ کے وقت) کھجور کے ایک درخت کو پکڑ کر کھڑے ہوتے تھے۔ ایک انصاری عورت یا مرد نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا ہم آپ کے لیے ایک منبر بنا دیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اگر تم چاہتے ہو تو بناؤ۔ چنانچہ صحابہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایک منبر بنا دیا۔ جب جمعہ کا دن آیا اور آپؐ منبر پر گئے، تو کھجور کا وہ درخت بچہ کی طرح چیخنے لگا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم منبر سے اُتر کر اُس کے پاس گئے اور اُسے اپنے جسم سے لگا لیا۔ وہ درخت اُس وقت اس بچہ
Flag Counter