Maktaba Wahhabi

725 - 704
اور معنوی اعتبار سے بایں طور کہ قرآن غایت درجہ تعاون ومناصرت، حکمت، رحمت، مصلحت، اچھے انجام اور وحدت واتفاق کی دعوت پر مشتمل ہے، یہ اعلیٰ مقاصد کے حصول اور تمام مفاسد کے ابطال کی سعیٔ تمام کرتا ہے، اِس کے علاوہ دیگر بے شمار خیرات وبرکات کے حصول کی دعوت دیتا ہے، اور ان تمام باتوں کا ادراک ہر وہ آدمی کرتا ہے جو شُبہات اور خود غرضیوں سے پاک عقل وخرد سے بہرہ ور ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ایسے شبہات سے پناہ میں رکھے، اور رُشد وہدایت کی توفیق عطا فرمائے۔[1] شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں: عرب وعجم سبھی جانتے ہیں کہ تمام مخالفینِ عرب وعجم کی ہزار مخالفتوں اور حرصِ شدید کے باوجود آج تک کوئی اس کی نظیر نہ پیش کر سکا۔ اِس کا لفظ معجزہ ہے، اس کی خبریں معجزہ ہیں، اِس کا امرونہی اور اس کا وعدو وعید معجزہ ہے، اس کی جلالتِ شان، عظمت اور دلوں پر اس کی حکمرانی سبھی معجزہ ہے۔ اور جب اس کی ترجمانی دوسری زبانوں میں کی جاتی ہے تو اس کے معانی معجزات ہوتے ہیں۔ اِن تمام معجزات وآیات کی سارے عالم میں کوئی نظیر نہیں ملتی۔ [2] خصائص کے ضمن میں قرآنِ کریم کا ذکر آچکا ہے اور بتایا جا چکا ہے کہ قرآن کا معجزہ قیامت کے دن تک باقی رہے گا۔ وہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث بھی بیان کی جا چکی ہے کہ آپؐ نے فرمایا: جتنے انبیاء آئے انہیں معجزہ کی قسم سے ایسی کوئی چیز دی گئی جسے دیکھ کر ان کی قوم ایمان لے آئی، اور مجھے اللہ تعالیٰ نے وحی دی ہے جسے اللہ نے مجھ پر نازل کیا ہے، اسی لیے امید کرتا ہوں کہ قیامت کے دن میرے ماننے والے سب سے زیادہ ہوں گے۔ [3] 2 ۔ غیبی امور کی خبریں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صداقت ونبوت کی نشانیاں خبری اور فعلی تمام اقسام کی نشانیوں پر مشتمل ہیں، نیز ماضی،حال اور مستقبل سے متعلق غیبی امور کی خبریں بھی اُن میں داخل ہیں جن کی نظیر دیگر انبیاء کی تاریخ میں نہیں ملتی۔قرآنِ کریم اور احادیث نبویہ میں غیبی امور سے متعلق آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خبر دہانی کے بہت سے تذکرے پائے جاتے ہیں۔ بہت سے آنے والے امور سے متعلق آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کو خبر دی اور ویسا ہی وقوع پذیر ہوا جیسا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا تھا۔ 3۔ قیامت تک ہونے والے تمام امور کی خبر دہانی: امام بخاری ومسلم رحمهم الله نے حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان کھڑے ہوئے اور قیامت تک ہونے والی ہر چیز کو بیان فرمایا، ہم میں سے کسی نے یاد کر لیا اور کوئی بھول گیا۔ میرے اِن تمام ساتھیوں کو اس بات کا علم ہے۔ اُن چیزوں میں سے جب کوئی چیز وقوع پذیر ہوتی ہے جسے میں بھول چکا ہوتا ہوں، تو مجھے یاد آجاتی ہے، جیسے کہ کوئی آدمی کسی کو بھول چکا ہوتا ہے، پھر جب اسے دیکھتا ہے تو اُسے پہچان لیتا ہے۔ [4] صحیح مسلم میں ابوزید عمرو بن اخطب سے مروی حدیث ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں فجر کی نماز پڑھائی، اور منبر پر
Flag Counter