ابن دحیہ کہتے ہیں: اس بارے میں اختلاف نہیں ہے کہ جن لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو غسل دیا وہ سیّدنا علی رضی اللہ عنہ اور فضل بن عباس رضی اللہ عنھما تھے، البتہ عباس، اُسامہ، قُثم اور شقران رضی اللہ عنھم اجمعین کے بارے میں اختلاف ہے جسے شوکانی رحمہ اللہ نے نیل الاوطار میں نقل کیا ہے اور لکھا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو غسل سیّدنا علی اور فضل بن عباس رضی اللہ عنھما نے دیا، اور سیّدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ ان دونوں کو پانی دیتے تھے، اور عباس رضی اللہ عنہ وہاں کھڑے تھے۔ اور کسی نے یہ بات نقل نہیں کی ہے کہ صحابہ میں سے کس نے اس کا انکار کیا، اسی لیے اِن حضرات کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو غسل دینے پر صحابہ کا اجماع تھا۔ [1]
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کفن:
پہلے پہل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عبداللہ بن ابو بکر رضی اللہ عنہ کی ایک یمانی چادر میں لپیٹا گیا، پھر تین سفید کُرسف کے بنے کپڑوں کا آپؐ کو کفن دیا گیا، اُن کپڑوں میں عمامہ اور قمیص نہیں تھی۔ عبداللہ بن ابو بکر رضی اللہ عنہ نے پھر اپنی وہ چادر رکھ لی کہ میرا کفن اب یہی چادر ہوگی۔ پھر آپ نے کچھ سوچ کر کہا: جس چادر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں کفنایا گیا کیا میں اُس میں کفنایا جاؤں گا، چنانچہ انہوں نے وہ چادر خیرات کر دی۔ ایک دوسری روایت میں آیا ہے، عبداللہ نے کہا: اگر اللہ نے اِسے اپنے رسول کے لیے پسند فرمایا ہوتا، تو یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کفن بنتی۔ اس لیے آپ نے اسے بیچ کر اس کی قیمت خیرات کر دی۔ [2]
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نمازِ جنازہ:
ابن ابی شیبہ نے سعید بن مسیّب رحمۃ اللہ علیہ سے روایت کی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وفات پا جانے کے بعد اپنے بستر پر رکھے گئے، اور لوگ جماعت در جماعت داخل ہوتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر نماز پڑھ کر باہر نکل جاتے، کسی نے اُن کی امامت نہیں کرائی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سوموار کے دن ہوئی، اورر اجح قول کے مطابق بدھ کی رات کو دفن کیے گئے۔[3] حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ لکھتے ہیں: اس امر پر سب کا اتفاق ہے کہ صحابہ نے آپؐ پر فرداً فرداً نماز پڑھی، اور کسی نے ان کی امامت نہیں کرائی۔ [4]
دفن:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو غسل دیے جانے کے بعد صحابہ کے درمیان اختلاف ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہاں دفن کیا جائے؟ تب ابو بکر نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات اب تک نہیں بھولا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: اللہ تعالیٰ کسی بھی نبی کو اس جگہ وفات دیتے ہیں جہاں اللہ کو اُن کا دفن کیا جانا پسند ہوتا ہے۔ تم لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کے بستر کی جگہ دفن کرو۔
علامہ البانی رحمہما اللہ نے اس حدیث کو صحیح کہا ہے، اس سلسلہ میں امام ترمذی رحمہ اللہ کی تضعیف نقل کرنے کے بعد لکھا ہے: یہ حدیث اپنے متعدد طریقوں اور شواہد کے ذریعہ ثابت ہے۔ [5] اور حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے لکھا ہے: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دفن کے بارے میں یہی بات متواتر طور پر معلوم ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد نبوی کے احاطہ میں مدفون ہیں۔ [6]
|