سبقت کرنے لگے، یہاں تک کہ دو دن میں وہ ساری چیزیں بک گئیں جبکہ میں پہلے سمجھتا تھا کہ اُن اشیاء کی کثرت کے سبب ان سے ہم چھٹکارا حاصل نہیں کرسکیں گے۔
اور وہ پانچواں حصہ جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے مختص ہوا، اس میں سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہتھیار اور کپڑے اپنی مرضی کے مطابق تقسیم کرتے رہے، اور اپنے اہلِ بیت کو بھی کپڑے او ردیگر اثاثے دیے، اور بنو عبدالمطلب کے کچھ مردوں، عورتوں اور دیگر یتیموں اور مانگنے والوں کو بھی دیا۔ [1]
خیبر کی زمینیں:
خیبر کی زمینوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے 36 حصوں میں تقسیم کیا، اور ہر حصے کوسو حصوں میں، اس طرح کل تین ہزار چھ سو حصے بن گئے۔ ان میں سے آدھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور مسلمانوں کے لیے مختص کردیا گیا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیگر مسلمانوں کی طرح صرف ایک حصہ ملا، اور باقی کو جن کی تعداد ایک ہزار آٹھ سو حصے تھی مسلمانوں کی ناگہانی اور عام ضرورتوں کے لیے مختص کردیا گیا۔
یہ زمینیں ایک ہزار آٹھ سو حصوں میں اس لیے تقسیم کی گئیں کہ یہ اللہ کی طرف سے اہلِ حدیبیہ کے لیے عطیہ تھیں، چاہے وہ سب خیبر میں حاضر ہوئے ہوں یا نہیں، اور ان کی تعداد ایک ہزار چودہ تھی، اور ان کے پاس دو گھوڑے تھے، اور ہر گھوڑے کے لیے دو حصے تھے، اسی لیے ایک ہزار آٹھ سو حصوں میں زمینیں تقسیم ہوئیں، اس طرح ہر گھوڑ سوار کو تین حصے اور پیدل مجاہد کو ایک حصہ ملا۔ [2]
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کی زمین یہود کو اس شرط پر دی کہ وہ اس میں کاشت کریں گے او را س کے بدلے انہیں اُس کا ایک حصہ ملے گا۔ [3]
ابو داؤد کی روایت ہے کہ یہود نے کہا کہ اے محمد( صلی اللہ علیہ وسلم )! ہمیں اس زمین میں کام کرنے دیجیے اور اس کے بدلے ہمیں آپ اپنی صواب دید کے مطابق ایک حصہ دیجیے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیگمات میں سے ہر ایک کو اَسی(80) وسق کھجور اور بیس( 20) وسق جَو دیا کرتے تھے۔ [4]
چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کی زمینیں ایک حصہ کھجور اور کاشت کے بدلے انہی یہودیوں کو دے دی، وہاں کھجور کے درختوں کے نیچے کاشت کی جاتی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن سے کہا: میں تمہیں اس شرط کے مطابق یہاں رہنے دیتا ہوں جو شرط اللہ نے تمہارے لیے رکھی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ کو کھجوروں کا اندازہ لگانے کے لیے بھیجتے تھے، انہوں نے چالیس ہزار وسق کا اندازہ لگایا، تو یہودیوں نے ان کے لیے اپنی عورتوں کے زیورات جمع کیے اور کہا کہ یہ آپ کے لیے ہے،
|