Maktaba Wahhabi

222 - 704
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو قتل کرنے کی اعلانیہ سازش عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ جب حبشہ سے ناکامیاب لوٹے، اور مشرکینِ قریش کو بتایا کہ مسلمان مہاجرین وہاں بہت ہی سکون واطمینان اور پوری آزادی کے ساتھ اپنے ربّ کی عبادت کرتے ہیں، اور اس ملک میں جہاں چاہتے ہیں چلتے پھرتے ہیں تو یہ خبرکفارِ قریش پر بڑی گراں گزری، جیسا کہ ان پر یہ بات بھی بہت ہی گراں تھی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام پوری تندہی اور جانفشانی کے ساتھ قبائلِ عرب میں دعوتِ اسلامیہ کا کام کررہے ہیں، اور کافروں کی ہزار کوشش کے باوجود اسلام کی روشنی پھیلتی ہی جا رہی ہے ۔ ان باتوں کے سبب مشرکینِ قریش کا غصہ انتہاء کو پہنچ گیا تھا، اس لیے اب انہو ں نے متفقہ طور پر فیصلہ کرلیا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اعلانیہ قتل کردیں گے، ابوطالب نے جب یہ بات سُنی تو بنوعبدالمطلب کوجمع کیا اور انہیں حکم دیا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی گھاٹی میں داخل کر دیں ، اور ان کی حفاظت کریں ، تاکہ مشرکینِ قریش انہیں قتل نہ کرسکیں۔ ابوطالب کی اس رائے پر بنوعبدالمطلب کے تمام مسلمان اور کافر متفق ہوگئے، مشرکوں نے خاندانی حمیت کے سبب اور مسلمانوں نے ایمان واسلام کے سبب اتفاق کر لیا ۔ مکمل سماجی بائیکاٹ: مشرکینِ قریش نے جب دیکھا کہ بنوعبدالمطلب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت اور ان کا دفاع کرنے کے لیے متفق ہوگئے ہیں تو ان سب نے بنو ہاشم اور بنو عبدالمطلب کے خلاف اس بات پر اتفاق کیا کہ وہ ان کے ساتھ نہ بیٹھیں گے، نہ شادی بیاہ کریں گے، نہ خرید و فروخت کریں گے، اور نہ ان کے گھروں میں داخل ہوں گے،یہاں تک کہ وہ رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کو قتل کرنے کے لیے ان کے حوالے کر دیں ۔ اور انہوں نے اس بارے میں ایک عہد نامہ یہ لکھا کہ وہ بنو ہاشم سے کبھی بھی مصالحت نہیں کریں گے اور نہ ان کے لیے کوئی نرم رویہ اختیار کریں گے، یہاں تک کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو قتل کرنے کے لیے ان کے حوالے کردیں۔ جس نے یہ عہد نامہ لکھا تھا وہ منصور بن عکرمہ بن ہشام تھا، اور بعض کہتے ہیں کہ وہ نضر بن حارث تھا، اور بعض کہتے ہیں کہ وہ بغیض بن عامر بن ہشام بن عبدمناف بن عبدالدار بن قُصی تھا، اور اس عہد نامے میں مزید پختگی کے لیے اسے ماہِ محرم 7نبوی میں کعبہ کے اندر لٹکادیا، اور کہا جاتا ہے کہ کاتبِ صحیفہ پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بددعا بھیجی ، جس کے سبب اس کا ہاتھ شل ہوگیا۔ بنو ہاشم اور بنوالمطلب اپنی گھاٹی میں تین سال تک رہے ، اور ہر طرح کی تنگی وپریشانی برداشت کرتے رہے، مشرکین نے ان پر تمام بازاروں کے راستے بند کر دئیے تھے، کھانے کی کوئی چیز ان تک نہیں پہنچنے دیتے تھے، تاکہ بھوک اور پیاس سے وہ ہلاک ہوجائیں، اور ان تمام کارروائیوں کا مقصد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کے حوالے کرنے پر انہیں مجبور بنا دینا تھا۔
Flag Counter