Maktaba Wahhabi

221 - 704
وہ خصالِ حمیدہ مکارمِ اخلاق جن کے آثار آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے ان اصحاب پر ظاہر وعیاں تھے جو اب تک اسلام میں داخل ہوچکے تھے۔ اور ایسا لگتا ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ کے دل میں مسلمانوں کے لیے نرمی اور رحمت وشفقت کا جذبہ پیدا ہوچکا تھا، اور غیر شعوری طور پر وہ اسلام سے قریب ہوتے جا رہے تھے ، اور اس کی دلیل امّ عبداللہ بنت ابو حثمہ رضی اللہ عنھا سے مروی ابن اسحاق کی روایت ہے ، جس میں وہ کہتی ہیں کہ اللہ کی قسم! ہم حبشہ کی طرف ہجرت کرنے کے لیے جب بالکل تیار ہوگئے تو عامر کسی ضرورت کے لیے گھر سے باہر نکلے ، اُسی وقت عمر رضی اللہ عنہ آئے اور کہنے لگے، اے اُمّ عبداللہ ! کیا آپ لوگ یہاں سے جا رہے ہیں ، میں نے کہا:ہاں اللہ کی قسم! ہم اللہ کی کسی دوسری زمین میں چلے جائیں گے ، تم لوگوں نے ہمیں بہت اذیت پہنچائی ہے اور ہم پر ظلم کی انتہاء کردی ہے، عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ تمہارے ساتھ ہو۔ پھر وہ لوٹ گئے ۔ امّ عبداللہ کہتی ہیں کہ میں نے ان پر ایسی رقت طاری دیکھی جو پہلے نہیں دیکھی تھی، اور ہمارے ہجرتِ حبشہ کے ارادے نے انہیں غمگین بنا دیا تھا، پھر عامر ضرورت پوری کرکے جب واپس آئے تو میں نے ان سے کہا: اے ابو عبداللہ! کاش آپ نے ابھی تھوڑی دیر پہلے عمرکی رقتِ قلب اور ہمارے حال پر ان کی غمگینی کو دیکھا ہوتا، انہوں نے کہا: کیا تمہیں اس کے اسلام لانے کی امید ہوگئی ہے ؟ میں نے کہا: ہاں ۔ انہوں نے کہا: جسے تم نے دیکھا ہے، وہ اس وقت تک اسلام نہیں لائے گا جب تک خطّاب کا گدھا نہ اسلام لے آئے۔ امّ عبداللہ کہتی ہیں : انہوں نے یہ بات مسلمانوں پر ان کے ظلم وستم کو دیکھتے ہوئے ان کے اسلام سے ناامید ہوکر کہی تھی۔ [1] اللہ کی ذاتِ پاک ہرچیز پر قادرِ مطلق ہے ، وہی جسے چاہتا ہے کفر وشرک سے نکال کر ایمان واسلام کے دائرہ میں داخل کردیتا ہے، اسی نے عمر رضی اللہ عنہ جیسے اسلام کے سخت ترین دشمن کو حق وباطل کے درمیان تفریق پیدا کرنے والا بنادیا، اور ان کے دل سے مسلمانوں کے خلاف ظلم اور سختی کو نکال کر رحمت وہمدردی ڈال دی، اور انہیں اپنے رب کے سامنے خشوع وخضوع اختیار کرنے والا بنا دیا۔ ****
Flag Counter