حضرمی رضی اللہ عنہ کو بحرین کے بادشاہ منذر کے پاس بھیجا۔ منذر نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جواب لکھا:
’’امابعد! اے اللہ کے رسول ! میں نے آپ کا خط اہلِ بحرین کو سنادیا ہے۔ اُن میں کچھ نے اسلام کو پسند کیا ہے اور اس میں داخل ہوگئے ہیں، اور کچھ نے اسے ناپسند کیا ہے۔ اور میری سرزمین پر مجوس ویہود بھی رہتے ہیں۔ اُن کے بارے میں آپ اپنے حکم سے مجھے مطلع فرمائیے۔‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُسے لکھا:
’’بسم اللہ الرحمن الرحیم، اللہ کے رسول محمد کی طرف سے منذر بن ساوی کے نام۔ تم پر اللہ کی سلامتی ہو۔ میں اس اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں جس کے سوا کوئی معبود نہیں، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، اور محمد اس کے بندہ اور رسول ہیں، اما بعد: میں تم کو اللہ کی یاد دلاتا ہوں، جو خیرخواہی کرے گا وہ خود اپنے لیے خیر خواہی کرے گا، اور جو میرے قاصدوں کی بات مانے گا، اور میرے حکم کی پیروی کرے گا وہ میری پیروی کرے گا، اور جو میرے قاصدوں کے ساتھ خیرخواہی کرے گا وہ میرے ساتھ خیرخواہی کرے گا۔ اور میرے قاصدوں نے تمہاری تعریف کی ہے اور میں نے تمہاری سفارش تمہاری قوم کے حق میں قبول کرلی ہے۔ جو لوگ مسلمان ہوجائیں ان کے املاک ان کے لیے چھوڑ دو، اور میں نے گناہگاروں کو معاف کردیا ہے، اس لیے تم بھی ان کو درگزر کردو، اور تم جب تک خیر پر قائم رہوگے، تمہیں معزول نہیں کروں گا، اور جو اپنی یہودیت یامجوسیت پر باقی رہے گا اسے جزیہ دینا ہوگا۔ ‘‘[1]
خط کا نقشہ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا مکتوب منذر بن ساوی کے نام
|