Maktaba Wahhabi

364 - 704
لیے، مسلمانوں کو ان کے قلعوں میں بہت سے ہتھیار اور زر گری کے آلات ملے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک زرہ محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ کو اور ایک سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کو دی، یہ یہود زمینوں اور کھیتوں کے مالک نہیں تھے، اس لیے کہ ان کا پیشہ زرگری تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان تمام اموالِ غنیمت کے پانچ حصے کیے، ایک حصہ اپنے پاس رکھا، اور باقی صحابہ میں تقسیم کردیا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ وہ اِن یہود کو مدینہ سے باہر کردیں، عبادہ رضی اللہ عنہ نے اُن سے کہا: تمہارے لیے صرف تین دن کی مہلت ہے اور یہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم ہے، اگر معاملہ میرے ہاتھ میں ہوتا تو میں تمہیں سانس لینے کی بھی اجازت نہیں دیتا، چنانچہ تین دن گزرنے کے بعد عبادہ رضی اللہ عنہ ان کے پیچھے نکلے، یہاں تک کہ وہ تمام کے تمام شام کی طرف جانے والے راستے پر چل پڑے۔ اور انہوں نے اپنے بال بچوں کو اونٹوں پر بیٹھا لیا اور خود پیدل چلنے لگے، جب وادی قُریٰ میں پہنچے تووہاں ایک مہینہ قیام کیا، وادی قُریٰ کے یہود نے اُن میں سے پیدل چلنے والوں کو سواریاں مہیا کیں، اور وہ سب کے سب مقام اذرعات کی طرف پہنچ گئے جو بلقاء اور عَمّان کے درمیان شام کے علاقے میں واقع ہے، اور وہاں قیام پذیر ہوگئے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: انہی کے بارے میں مندرجہ ذیل آیتیں نازل ہوئیں: ((قُل لِّلَّذِينَ كَفَرُوا سَتُغْلَبُونَ وَتُحْشَرُونَ إِلَىٰ جَهَنَّمَ ۚ وَبِئْسَ الْمِهَادُ ﴿12﴾ قَدْ كَانَ لَكُمْ آيَةٌ فِي فِئَتَيْنِ الْتَقَتَا ۖ فِئَةٌ تُقَاتِلُ فِي سَبِيلِ اللَّـهِ وَأُخْرَىٰ كَافِرَةٌ يَرَوْنَهُم مِّثْلَيْهِمْ رَأْيَ الْعَيْنِ ۚ وَاللَّـهُ يُؤَيِّدُ بِنَصْرِهِ مَن يَشَاءُ ۗ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَعِبْرَةً لِّأُولِي الْأَبْصَارِ)) [آلِ عمران: 12۔ 13] ’’ آپ کافروں سے کہہ دیجیے کہ تم عنقریب مغلوب ہوگے، اور جہنم کی طرف لے جانے کے لیے جمع کیے جاؤگے، اور وہ بڑا ہی بُرا ٹھکانا ہے، یقینا تمہارے لیے دونوں گروہوں میں ایک نشانی تھی، جو ایک دوسرے کے مقابل میں آگئے، ایک گروہ اللہ کی راہ میں قتال کررہا تھا، اور دوسرا کافروں کا گروہ مسلمانوں کو اپنی ظاہری آنکھوں سے اپنے سے دو گنا دیکھ رہا تھا، اور اللہ اپنی مدد کے ذریعے جس کی چاہتا ہے تائید فرماتا ہے، بے شک اِس میں اہلِ بصیرت کے لیے عبرت ہے۔ ‘‘ [1] کعب بن اشرف کا قتل: جمہور علماء کا خیال ہے کہ کعب بن اشرف غزوۂ بدر کے بعد اور غزوۂ بنی نضیر سے پہلے قتل کیاگیا، اور واقدی نے تو اس کی تعیین کردی ہے، اور لکھا ہے کہ یہ واقعہ 14/ربیع الأول سن تین ہجری یعنی ہجرتِ نبوی کے تقریباً پچیس ماہ بعد کا ہے۔[2] یہ شخص قبیلۂ طی کا تھا، اور اس کی ماں عقیلہ بنت ابی الحقیق بنی نضیر کی تھی، کعب کا باپ ان کا حلیف تھا، اور انہی لوگوں میں اس نے شادی کی۔ یہ کعب اسلام اور مسلمانوں سے بغض وحسد رکھنے والے یہودیوں میں سب سے زیادہ شدید تھا، اور دیگر یہودیوں کی طرح اسے بھی امید تھی کہ غزوۂ بدر میں مسلمانوں کو شکست ہوگی، لیکن معاملہ ایسے تمام بد خواہوں کی توقع کے خلاف
Flag Counter