جنت میں ایک ساتھ ہیں، اور ان شہداء نے اپنے تمام رشتہ داروں کے لیے شفاعت کی ہے، امّ سعد نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم راضی ہوگئے، ایسی خوشخبری کے بعد، اب ان پر کون آنسو بہائے گا، پھر کہا: اے اللہ کے رسول! جو لوگ یہاں موجود نہیں ہیں، اُن کے صبروشکیبائی کے لیے دعا کردیجیے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ ! ان سب کے دلوں کے غم کو دور کردے اور ان کی مصیبت کا اچھا بدلہ دے اور ان کے پسماندگان کو ان کا اچھا وارث بنا۔ [1]
صحابیاتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے مقتولین کی مصیبت پر مومنانہ قلب وروح کے ساتھ صبر کیا اور اپنے غم کو فراموش کرکے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں پوچھتی رہیں، اس لیے کہ انہیں اپنے شوہروں اور اپنے رشتہ داروں سے زیادہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی اور خیروعافیت کی فکر تھی۔
شہدائے احد کے لیے بشارت:
1- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار ومہاجرین کے مردوں اور عورتوں کو ان کے مقتول بھائیوں اور رشتہ داروں کے بارے میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے عظیم اجروثواب کی خوشخبری دی، آپؐ نے جابر رضی اللہ عنہ کے والد عبداللہ بن حرام رضی اللہ عنہ کی بیٹی سے کہا: کیوں روتی ہو، تمہارے باپ کے اوپر تو فرشتے سایہ فگن رہے یہاں تک کہ وہ آسمان کی طرف اٹھالیے گئے۔ [2]
2- ابن عباس رضی اللہ عنہ نے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ سے فرمایا: جب تمہارے بھائی میدانِ احد میں کام آگئے تو اللہ عزوجل نے ان کی روحوں کو ہری چڑیوں کے جوف(پیٹ) میں رکھ دیا، یہ چڑیاں جنت کی نہروں سے پانی پیتی ہیں اوراس کے پھل کھاتی ہیں، اور عرشِ الٰہی کے سایہ میں بنی قندیلوں کے اردگرداڑتی رہتی ہیں، انہی کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا:
((وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ قُتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّـهِ أَمْوَاتًا ۚ بَلْ أَحْيَاءٌ عِندَ رَبِّهِمْ يُرْزَقُونَ)) [آلِ عمران: 169]
’’ اور جو لوگ اللہ کی راہ میں قتل کردیئے گئے آپ انہیں مردہ نہ سمجھیں، بلکہ وہ تو اپنے رب کے پاس زندہ ہیں، اور انہیں روزی دی جاتی ہے۔ ‘‘
3- جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے احد کے دن کہا: اے اللہ کے رسول! اگر میں قتل کردیا جائوں تو میرا ٹھکانا کہاں ہوگا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں، چنانچہ اس نے اپنے ہاتھ میں موجود کھجوریں پھینک دیں، او رجنگ کرنے لگے یہاں تک کہ قتل ہوگئے۔ [3]
4- سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ کی لاش کے پاس سے گزرے تو
|