Maktaba Wahhabi

397 - 704
غموں کا حال بیان کرتا ہوں: 1- صفیہ بنت عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کو اپنے سگے بھائی حمزہ بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کی شہادت کا بڑا ہی شدید غم ہوا، ان کو جب ان کی شہادت کی خبر ملی تو دوڑتی ہوئی میدانِ احد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچ گئیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بیٹے زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ سے کہا: جلد جاکر اُن سے ملو، اورانہیں واپس کردو، تاکہ وہ اپنے مقتول بھائی کواس حال میں نہ دیکھ پائیں، چنانچہ زبیر رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: امی جان رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو لوٹ جانے کا حکم دیا ہے، انہوں نے کہا: کیوں، مجھے خبر ہوئی ہے کہ میرے بھائی کا مُثلہ کیا گیا ہے، لیکن ان کے ساتھ ایسا اللہ کی خاطر ہوا ہے، میں ان شاء اللہ۔ اللہ سے اجر کی امید کروں گی، اور صبر کروں گی، پھر ان کی لاش کے پاس آئیں اورانہیں دیکھ کر اناللہ وانا إلیہ راجعون کہا، اور ان کے لیے طلبِ مغفرت کی دعا کی، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے انہیں دفن کردیا گیا۔[1] 2- جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ کی طرف لوٹنے لگے تو راستے میں آپؐ کی ملاقات حمنہ بنت جحش رضی اللہ عنہماسے ہوگئی جنہیں اُن کے بھائی عبداللہ بن جحش رضی اللہ عنہما کی شہادت کی خبر دی گئی تو انہوں نے انا للہ وانا إلیہ راجعون پڑھا اور ان کے لیے دعائے مغفرت کی پھر انہیں ان کے ماموں حمزہ بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کی شہادت کی خبر دی گئی تو انا للہ پڑھا اور ان کے لیے مغفرت کی دعا کی، پھر انہیں ان کے شوہر مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ کی شہادت کی خبر دی گئی تو چیخ پڑیں اور واویلا کرنے لگیں رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک ہر عورت کے دل میں اس کے شوہر کا ایک خاص مقام ہوتا ہے، یہ بات آپؐ نے یہ دیکھ کر کہی کہ وہ اپنے بھائی اور اپنے ماموں کی شہادت پر ثابت قدم رہیں، اور اپنے شوہر کی شہادت کی خبر سن کر چیخ پڑیں۔ [2] 3- نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بنی دینار کی ایک صحابیہ کے پاس سے گزرے جن کے شوہر، بھائی اور باپ تینوں میدانِ احد میں شہید ہوگئے تھے، جب انہیں یہ خبر دی گئی تو پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیسے ہیں ؟ صحابہ نے کہا: اے امّ فلانہ! رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے فضل وکرم سے جیسا تم چاہتی ہوویسے ہی ہیں یعنی بخیر ہیں۔ تو انہوں نے کہا: مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دکھلادو، تاکہ میں آپ کو دیکھ لوں، چنانچہ آپؐ کی طرف اشارہ کرکے اُن سے کہا گیا کہ یہ ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ۔ جب صحابیہ نے آپ کو دیکھ لیا تو کہا: اے اللہ کے رسول! آپ زندہ سلامت ہیں، تو پھر ہر مصیبت ہلکی ہے ۔ [3] 4- سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کی والدہ دوڑی ہوئی آئیں، اس وقت سعد رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھوڑوں کی لگام پکڑے ہوئے تھے، سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ میری ماں ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انہیں خوش آمدید کہتا ہوں، آپ ان کے لیے کھڑے ہوگئے اور جب وہ قریب ہوئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن سے ان کے بیٹے عمرو بن معاذ رضی اللہ عنہ کی شہادت پر تعزیت کی تو وہ کہنے لگیں میں نے جب آپ کو بخیر وعافیت دیکھ لیا تو ہر مصیبت میرے لیے ہلکی ہوگئی۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شہدائے احد کے رشتہ داروں کو بلایا اور کہا: اے امّ سعد ! خوش ہوجائیے، او ران سب کو خوشخبری دے دیجیے کہ ان کے مقتولین سب
Flag Counter