Maktaba Wahhabi

735 - 704
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جاؤ، اور ہر قسم کی کھجور کا الگ الگ ڈھیر لگا دو۔ میں نے ایسا ہی کیا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بلایا، جب قرضداروں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو اندر ہی اندر بھڑک اٹھے، اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی ناراضی کا اندازہ لگا لیا، تو سب سے بڑے ڈھیر کے گرد تین چکر لگائے، پھر اُس پر بیٹھ گئے، اور مجھ سے کہا: اپنے قرضداروں کو بلاؤ۔ جب سب آگئے تو ہر ایک کو باری باری وزن کر کے دیتے رہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے میرے والد کا قرض اُتار دیا، اور یہ بات میرے لیے نہایت خوش کن تھی کہ اللہ تعالیٰ میرے والد کا قرض اتار دے اور میں اپنی بہنوں کے لیے ایک کھجور بھی لے کر نہ جاؤں۔ اس طرح اللہ تعالیٰ نے کھجور کے تمام ڈھیروں کو محفوظ رکھا، اور میں اس ڈھیر کو دیکھتا رہا جس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے تھے، اس کی ایک کھجور بھی کم نہیں ہوئی تھی۔ [1] ایک دوسری روایت میں ہے کہ جابر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اُس یہودی سے سفارش کر دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اُس کے پاس چل کر گئے اور اس سے کہا کہ وہ اپنے قرض کے بدلے جابر رضی اللہ عنہ کے درخت کی کھجور قبول کر لے۔ لیکن اس نے انکار کر دیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھجور کے باغ میں داخل ہوئے، اس میں چلتے رہے، پھر جابر رضی اللہ عنہ سے کہا: کھجوریں کاٹ کر اس کا قرض ادا کر دو۔ جابر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چلے جانے کے بعد یہودی کو تیس وسق کھجور تول کر دی اور اُن کے پاس سترہ (17) وسق کھجور باقی رہ گئی۔ جابر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تاکہ آپ کو واقعۂ حال کی خبر دیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اُس وقت عصر کی نماز پڑھ رہے تھے۔ نماز کے بعد جابر رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو قرض کی ادائیگی اور باقی ماندہ کھجور کی اطلاع دی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابن خطاب کو یہ بات بتا دو۔ جابر عمر رضی اللہ عنھما کے پاس گئے اور اُن کو ساری بات بتائی۔ تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جس وقت باغ میں چل رہے تھے اسی وقت میں سمجھ گیا تھا کہ کھجوروں میں برکت ہو جائے گی۔ [2] 32 ۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے برتن کی کھجوریں بڑھ گئیں: امام احمد، ترمذی اور دیگر محدثین رحمۃ اللہ علیہ نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے کھجور کے برتن سے متعلق حدیث روایت کی ہے جس میں انہوں نے بتایا ہے کہ میں ایک برتن میں چند کھجوریں لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ اِن میں برکت کی دعا کر دیجیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سامنے ترتیب سے رکھا اور دعا کی پھر مجھ سے فرمایا: انہیں اپنے برتن میں رکھ لو، پھر ان میں ہاتھ ڈال کر نکالو، اور اسے پھیلاؤ نہیں۔ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے اس میں سے اتنا اور اتنا وسق اللہ کی راہ میں خرچ کیا، اور اس میں سے کھاتا رہا اور لوگوں کو کھلاتا رہا۔ کھجور کی وہ تھیلی ہمیشہ میری کمر سے بندھی رہتی تھی، جب عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت ہوئی تو میری کمر سے ٹوٹ کر گِر گئی۔ اس حدیث کو امام ترمذی رحمہما اللہ نے عمران بن موسیٰ قزاز سے تقریباً اسی طرح روایت کیا ہے، اور لکھا ہے کہ یہ حدیث بایں طور حسن غریب ہے۔ [3]
Flag Counter