Maktaba Wahhabi

676 - 704
وفات سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعض وصیتیں صحیح احادیث سے ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیماری کے دنوں میں صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کو بعض مفید نصیحتیں کیں، جو مندرجہ ذیل ہیں: 1 ۔ رکوع وسجود میں تلاوتِ قرآن کی ممانعت: عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے پردہ ہٹایا تو دیکھا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم ابو بکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز کے لیے صفیں بنائے ہوئے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگو! نبوت کی خوشخبری دینے والی باتوں میں سے صرف اچھے خواب باقی رہ گئے ہیں جنہیں مسلمان دیکھتا ہے، یا کوئی دوسرا مسلمان اس کے بارے میں دیکھتا ہے۔ آگاہ رہو کہ مجھے رکوع وسجود میں قرآن پڑھنے سے روک دیا گیا ہے۔ رکوع میں اپنے رب کی عظمت بیان کرو، اور سجدہ میں خوب دعا کرو، سجدہ میں دعا کی قبولیت کی زیادہ امید ہوتی ہے۔ [1] 2 ۔ نماز اور غلام ولونڈی کا خیال: علی بن ابی طالب کہتے ہیں: رسول اللہ کی زبان سے آخری بات جو نکلی وہ ’’نماز، نماز‘‘ تھی اور یہ کہ تم لوگ اپنے غلاموں اور باندیوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو۔ [2] اسی بات کو انس رضی اللہ عنہ نے یوں بیان کیا ہے کہ حالتِ غرغرہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عام وصیت مندرجہ ذیل تھی: تم لوگ اپنی نمازوں کی حفاظت کرو، اور اپنے غلاموں اور لونڈیوں کا خیال رکھو۔ [3] 3 ۔ قبروں کو مساجد بنانے کی ممانعت: جُندب بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے پانچ دن پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے سنا: تم سے پہلے کے لوگ اپنے انبیاء اور صالحین کی قبروں کو مساجد بنا لیتے تھے، تم لوگ قبروں کو مساجد نہ بناؤ، میں تمہیں ایسا کرنے سے منع کرتا ہوں۔ [4] سیّدہ عائشہ اور ابن عباس رضی اللہ عنھم کی روایت ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات قریب ہوئی تو اپنی چادر کا ایک کنارہ اپنے چہرہ پر ڈالنے لگے، اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سانس گھٹنے لگتی تو چہرہ کھول دیتے اور کہتے: اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو یہود ونصاریٰ پر، جنہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو مساجد بنالیا۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں: آپ صلی اللہ علیہ وسلم اُن کی طرح کرنے سے
Flag Counter