مسواک تھی، اور میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سہارا دیے ہوئی تھی، میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسواک کی طرف دیکھ رہے ہیں، میں سمجھ گئی کہ ان کو مسواک چاہیے، میں نے پوچھا: اِسے آپ کے لیے لے لوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سر سے اشارہ کیا کہ ہاں۔ میں نے مسواک آپؐ کو دی تو آپ کے لیے وہ سخت تھی۔ میں نے پوچھا: اِسے نرم بنا دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر سے اشارہ کیا کہ ہاں۔ میں نے اسے نرم بنا دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنے منہ میں گھمایا، آپؐ کے سامنے ایک برتن میں پانی رکھا تھا، آپ اپنے دونوں ہاتھ اس میں ڈال کر انہیں اپنے چہرہ پر پھیرتے تھے اور کہتے تھے: لا الٰہ الا اللہ، بے شک موت کی سختیاں ہوتی ہیں، آپ نے پھر اپنا ہاتھ اٹھایا اور کہنے لگے: اے اللہ! رفیق اعلیٰ کی طرف بلالے، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم وفات پاگئے، اور آپؐ کا دستِ مبارک جُھک گیا۔ [1]
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا جسم مرض کے زیرِ اثر بوجھل ہوگیا تو آپؐ پر بے ہوشی طاری ہونے لگی، فاطمہ رضی اللہ عنھا نے کہا: ہائے! میرے ابّا کی تکلیف، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آج کے بعد تمہارے باپ کو کوئی تکلیف نہیں ہوگی۔ اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم وفات پاگئے تو فاطمہ رضی اللہ عنھا نے کہا: ہائے! میرے ابّا نے اپنے رب کے بلاوے کو قبول کر لیا، ہائے! میرے ابا کا ٹھکانا جنت الفردوس ہوگا، ہائے! میں اپنے ابا کی موت کی تعزیت جبریل علیہ السلام سے کرتی ہوں۔ اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم دفن کر دیے گئے تو سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنھا نے کہا: اے انس! کیا تمہاری روحوں نے گوارہ کر لیا کہ تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم مبارک پر مٹی ڈالو؟ [2]
****
|