امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ ہم سب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مِنیٰ میں تھے کہ چاند کے دو ٹکڑے ہوگئے، ایک ٹکڑا پہاڑ کے پیچھے تھا اور دوسرا اس کی دوسری طرف۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا: تم سب دیکھ لو۔ [1]
8۔ ایسی بکری سے دودھ نکالنا جس نے ابھی پال نہیں کھایا تھا:
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعاؤں کی برکت بہت سی جگہوں میں ظاہر ہوئی، انہی جگہوں میں سے وہ واقعہ ہے جسے احمد، طیالسی، اور ابن عرفہ وغیرہم نے ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے، وہ کہتے ہیں: میں ایک جوان لڑکا تھا اور مکہ میں عُقبہ بن ابی معیط کی بکریاں چرایا کرتا تھا۔ ایک دن میرے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابو بکر رضی اللہ عنہ آئے، دونوں مکہ کے مشرکین کے ڈر سے بھاگ کر آگئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: اے لڑکے! کیا تمہارے پاس ہمیں پلانے کے لیے دُودھ ہے؟ میں نے کہا: یہ بکریاں میرے پاس امانت ہیں، اس لیے آپ دونوں کو دودھ نہیں پلا سکتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا تمہارے پاس کوئی ایسی بکری ہے جس نے ابھی پال نہیں کھایا ہے؟ میں نے کہا: ہاں، اور اسے اُن دونوں کے پاس لے آیا۔ ابو بکر رضی اللہ عنہ نے اس کے پاؤں باندھ دیے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا تھن پکڑ کر اللہ سے دعا کی، تھن دودھ سے بھر گیا، ابو بکر رضی اللہ عنہ ایک گہرا پتھر لے آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں دودھ دُوہا، اور دونوں نے پیا، پھر مجھے بھی پلایا۔ پھر آپؐ نے تھن سے کہا: سُکڑ جا تو وہ سکڑ گیا۔ [2]
9۔ اُمّ معبد رضی اللہ عنھا کی دُبلی پتلی بکری سے دودھ نکالنا:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت کے وقت اپنے ساتھیوں کے ساتھ اُمّ معبد رضی اللہ عنہ کے خیمہ کے پاس سے گزرے تھے، یہ واقعہ پہلے ذکر کیا جا چکا ہے،اُس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُمّ معبد رضی اللہ عنہا سے ایک بکری طلب کی جو نہایت کمزور تھی، اور اُس کے تھن پر اپنا ہاتھ پھیرا، بسم اللہ کہا اور دعا کی، بکری نے اپنے دونوں پاؤں پھیلا دیے اور اس کے تھن میں دودھ اُتر آیا اور جُگالی کرنے لگی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دوہا، پہلے اُمّ معبد رضی اللہ عنہا کو پلایا یہاں تک کہ سیراب ہوگئیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھیوں کو پلایا یہاں تک کہ سب پی کر آسودہ ہوگئے۔ سب سے آخر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیا۔ سب نے خوب خوب پیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ اُسے دوہا یہاں تک کہ برتن کو بھر دیا، اور اسے اُمّ معبد رضی اللہ عنھا کے پاس چھوڑ دیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُمّ معبد رضی اللہ عنہ سے اسلام کی بیعت لی اور وہاں سے آگے چل پڑے۔ [3]
10۔ اُسَید وعَبّاد رضی اللہ عنھما کے لیے نور:
انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ میں سے دو آدمی(سیّدنا اُسید اور عباد رضی اللہ عنھما ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے تاریک رات میں نکلے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں کو دو چراغوں کے مانند کوئی چیز دی، جو اُن کے آگے روشن تھی، جب دونوں الگ ہوئے تو ہر ایک کے پاس الگ الگ روشنی ہوگئی یہاں تک کہ اپنے گھر والوں کے پاس پہنچ گئے۔ [4]
|