زندوں اور مُردوں کو الوداع کہا:
عُقبہ بن عامر جُہنی رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شہدائے احد پر آٹھ سال کے بعد جنازہ کی نماز اس طرح پڑھی کہ جیسے آپؐ زندوں اور مُردوں کو الوداع کہہ رہے ہوں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر کھڑے ہوئے اور فرمایا: لوگو! میں تم سے پہلے دنیا سے جا رہا ہوں، اور میں تم لوگوں کے لیے گواہی دوں گا، اور میرے ساتھ تمہارے ملنے کی جگہ ’’ حوض ‘‘ ہے، اور میں اُس حوض کو اِس وقت بھی اپنی اس جگہ سے دیکھ رہا ہوں، اور میں تمہارے بارے میں اس بات سے ڈرتا ہوں کہ تم حصولِ دنیا کے لیے ایک دوسرے سے حسد کروگے، عقبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے اُس دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری بار دیکھا۔ [1]
آخری اَیام سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنھا کے پاس:
آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیماری کے پہلے دن سیّدہ میمونہ رضی اللہ عنھا کے گھر میں تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ازواج سے اجازت مانگی کہ وہ عائشہ رضی اللہ عنھا کے گھر میں چلے جائیں، تو سب نے اجازت دے دی، جب وہاں سے نکلے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک ہاتھ فضل بن عباس رضی اللہ عنہ کے کندھے پر اور دوسرا ایک دوسرے کے کندھے پر تھا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں پاؤں زمین پر گھِسٹ رہے تھے۔ عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے ذکر کیا ہے کہ دوسرے آدمی علی رضی اللہ عنہ تھے۔ [2]
بیماری کی حالت میں اکثر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر میں درد ہوتا تھا، اس کے باوجود آپ اپنی ازواج کے پاس باری باری جاتے تھے، لیکن ایسا کرنے سے آپؐ تھک گئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے امہات المؤمنین سے عائشہ رضی اللہ عنھا کے گھر میں منتقل ہو جانے کی اجازت چاہی، سب نے اجازت دے دی، وہاں جانے کے بعد آپؐ کا درد والم بڑھ گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھ پر سات ایسے گھڑوں کے پانی بہاؤ جن کے ڈھکن کھولے نہ گئے ہوں، امید ہے کہ ایسا کرنے سے میں لوگوں کے پاس جانے کے قابل ہو جاؤں گا۔ امہات المؤمنین نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سیّدہ حفصہ رضی اللہ عنھا کے ایک بڑے ٹب میں بٹھا دیا، اور اُن گھڑوں کا پانی آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر اُنڈیلنے لگیں، یہاں تک کہ آپؐ اپنے ہاتھ سے اشارہ کرنے لگے کہ بس کرو۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نکل کر لوگوں کے پاس گئے، نماز پڑھائی اور خطبہ دیا۔ [3]
مرض کی شدت:
سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ کسی آدمی کو تکلیف کی حالت میں نہیں دیکھا۔ [4] عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کراہ رہے تھے، میں نے اپنے ہاتھ سے اُن کو چُھوا اور کہا: اے اللہ کے رسول! آپ تو شدید کرب میں ہیں۔ آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے فرمایا: ہاں، مجھے تم میں سے دو آدمیوں کے برابر تکلیف ہوتی ہے۔
|