Maktaba Wahhabi

726 - 704
کھڑے ہو کر خطبہ دینے لگے یہاں تک کہ ظہر کا وقت آگیا تو نماز پڑھی، پھر منبر پر چلے گئے اور خطبہ دینے لگے یہاں تک کہ عصر کا وقت آگیا، تو نماز پڑھی، پھر منبر پر چلے گئے اور خطبہ دینے لگے یہاں تک کہ آفتاب غروب ہوگیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ماضی اور مستقبل کی تمام باتیں بتائیں۔ ہم میں سے جس نے سب سے زیادہ یاد کیا وہ ہم میں بڑا عالم بن گیا۔ [1] 4 ۔ خزائنِ کسریٰ غنائم مسلمین: امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے: ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی آیا جس نے بھوک کی شکایت کی، ایک دوسرا آدمی آیا جس نے رہزنی کی شکایت کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عدی!کیا تم نے حیرہ دیکھا ہے؟ میں نے کہا: دیکھا تو نہیں ہے، اس کے بارے میں سنا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم زندہ رہے تو دیکھو گے کہ ایک عورت حیرہ سے سفر کرکے آئے گی اور خانۂ کعبہ کا طواف کرے گی، اور اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرے گی۔ (عدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں، میں نے اپنے دل میں سوچا: کہاں ہیں بنی طی کے فساق وفُجّار، جنہوں نے شہروں اور علاقوں کے درمیان حدودقائم کر رکھی ہیں) اور اگر تمہاری زندگی نے یاوری کی تو کِسریٰ کے خزانوں پر غالب آجاؤ گے۔میں نے کہا: کِسریٰ بن ہُرمز کے خزانے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، کِسریٰ بن ہُرمز کے خزانے۔ اور اے عدی! اگر تمہیں لمبی عمر ملی تو دیکھو گے کہ آدمی مُٹھی بھر سونا یا چاندی بطور صدقہ نکالے گا، اور کسی کو دینے کے لیے ڈھونڈتا پھرے گا، لیکن اُسے کوئی ایسا آدمی نہیں ملے گا۔ عدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے عورت کو حیرہ سے سفر کرکے کعبہ کا طواف کرتے دیکھا، اور وہ اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرتی تھی۔ اور میں اُن لوگوں میں سے تھا جنہوں نے کِسریٰ کے خزانوں پر قبضہ کیا۔ اگر اللہ نے تم لوگوں کو لمبی عمر دی تو تیسری چیز کو بھی دیکھ لوگے جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا۔ یعنی ایک مسلمان مُٹھی بھر سونا یا چاندی بطور صدقہ نکالے گا، اور اسے کوئی ایسا آدمی نہیں ملے گا جسے وہ صدقہ دے۔ [2] شیخ الإسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں: یہ جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر دی ہے کہ آدمی مٹھی بھر سونا یا چاندی صدقہ لے کر نکلے گا لیکن اسے دینے کے لیے کوئی نہیں ملے گا۔ یہ بات عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کے زمانہ میں ظاہر ہوئی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات صادق آئی۔ [3] 5۔ جزیرئہ عرب اور فارس وروم کی فتح: امام مسلم رحمہ اللہ نے نافع بن عُتبہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ ہم ایک غزوہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، تو کچھ لوگ مغرب کی طرف سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، جو اُون کے کپڑے پہنے ہوئے تھے، اُن کی ملاقات آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک ٹیلہ کے نزدیک ہوئی، وہ لوگ کھڑے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے تھے۔ نافع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میرے دل نے کہا: میں
Flag Counter