Maktaba Wahhabi

670 - 704
سیّدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنھما کا لشکر ابن سیّد الناس اور دیگر مؤلفینِ سیرتِ نبویہ نے لکھا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چھبیس صفر سن 11 ہجری سوموار کے دن صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کو رومیوں کے خلاف تیاری کا حکم دیا، اور اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کو بلاکر کہا: تم اپنے باپ کے مقتل کے پاس جاؤ، اور وہاں کے لوگوں کو گھوڑوں کی ٹاپوں سے روند دو، میں نے تمہیں اس لشکر کا امیر بنا دیا ہے۔ صبح کے وقت اہلِ اَبنیٰ پر حملہ کرو، ان کے گھروں کو جلا دو، اور تیز چلو تاکہ تمہاری خبر پہنچنے سے پہلے تم وہاں پہنچ جاؤ۔ اور جب اللہ تمہیں فتحیاب بنا دے تو وہاں زیادہ دیر نہ رُکو، اور اپنے ساتھ رہنماؤں کو بھی لے لو، اور اپنے جاسوسوں اور اگلے دستوں کو اپنے آگے رکھو۔ [1] مجاہدین تیار ہوگئے، اُن میں مہاجرین وانصار سبھی تھے، اور اُن میں ابو بکر وعمر رضی اللہ عنھما بھی تھے۔ اُس وقت اسامہ رضی اللہ عنہ کی عمر اٹھارہ (18) سال تھی۔ یہ آخری فوج تھی جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی میں روانہ فرمایا تھا۔ بعض صحابہ نے اسامہ رضی اللہ عنہ کو امیر بنانے پر اعتراض کیا اس لیے کہ وہ کم عمر اور آزاد کردہ غلام تھے، اور بڑے بڑے مہاجرین وانصار ان کے مأمور بن گئے تھے، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی امارت پر اعتراض کو گوارہ نہیں کیا اور اُن کے ساتھ اچھے معاملہ اور برتاؤ کی نصیحت کی۔ صحیح مسلم کی ایک روایت میں ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تم لوگوں کو اسامہ کے ساتھ اچھے معاملہ کی نصیحت کرتا ہوں، وہ تمہارے نیک جوانوں میں سے ہے۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر بھیجنا چاہا، اور اس کا امیر اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کو بنا دیا، تو لوگوں نے ان کی امارت کے بارے میں چہ میگوئیاں شروع کر دیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوا تو کھڑے ہوئے اور فرمایا: اگر آج تم لوگ اسامہ کی امارت پر کلام کر رہے ہو تو اس سے پہلے تم اس کے باپ کی امارت پر بھی کلام کر چکے ہو۔ اللہ کی قسم! اسامہ کا باپ (زید) امارت کا مستحق تھا، اور لوگوں میں سب سے زیادہ میرا محبوب تھا، اور اُس کے بعد یہ لوگوں میں سب سے زیادہ میرے نزدیک محبوب ہے۔ [2] اس لشکر کی روانگی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری کے سبب تیاری شروع ہونے کے دو ہی دن بعدرُک گئی۔ اسامہ رضی اللہ عنہ اس جھنڈے کو لے کر جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے باندھا تھا، نکل پڑے اور مقامِ جوف میں پڑاؤ ڈال دیا۔ واقدی نے لکھا ہے کہ اِس لشکر کی تعداد تین ہزار تھی، جن کے ساتھ ایک ہزار گھوڑے تھے۔ [3]
Flag Counter