بھی لوں اور تمہارے خاندان کے جن لوگوں کا خون بہاؤں وہ میرے لیے حلال ہوگااور تم دونوں میرے عہد وذمہ سے خارج ہوجاؤگے؟ دونوں نے کہا: ہاں، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی ان تمام باتوں پر ابوبکر، عمر، علی، زبیر fاور دس یہودیوں کو گواہ بنایا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ثعلبہ بن سلام بن ابی الحقیق سے کنانہ اور ربیع کے خزانہ کے بارے میں پوچھا: یہ شخص ایک کمزور آدمی تھا، اس نے کہا: مجھے کوئی خبر نہیں، بس اتنی بات جانتا ہوں کہ میں ہر صبح کنانہ کو اس ویران جگہ میں چلتے پھرتے دیکھتا تھا، اور ایک ویران جگہ کی طرف اشارہ کیا۔ اگر اس نے کوئی چیز زمین میں گاڑی ہے تو اسے اس جگہ ہونا چاہیے، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ثعلبہ کے ساتھ زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ او رکچھ دیگر مسلمانوں کو اس ویرانے کی طرف بھیجا۔ انہوں نے ثعلبہ کی رائے کے مطابق ایک جگہ کھودی اور وہاں سے وہ خزانہ نکال لیا۔
کنانہ اور ربیع کا قتل:
جب خزانہ نکال لیا گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ وہ کنانہ بن ابی الحقیق کو سزا دے تاکہ اس نے جو چھپا رکھا ہے اُسے نکالے۔ زبیر رضی اللہ عنہ نے اُسے سزا دینی شروع کی، اور اس کے سینے سے چقماق کی چنگاری لگائی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ کے حوالے کرنے کا حکم دیا، تاکہ وہ اُسے اپنے بھائی کے بدلے قتل کردیں یہ کنانہ صفیہ بنت حُیَيْ رضی اللہ عنھا کا شوہر تھا۔ اور ربیع ابن ابی الحقیق کو بھی سزا دینے کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا، اور اُسے بشر بن برائ رضی اللہ عنہ کے وارثوں کے حوالے کردیا گیا، جنہوں نے اُسے بشر رضی اللہ عنہ کے بدلے قتل کردیا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی بدعہدیوں کے سبب ان کے مال واسباب کو مسلمانوں کے لیے حلال کردیا، اور ان کے بال بچے قیدی بنالیے گئے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودکی بدعہدی کے سبب ان کی عورتوں اور بچوں کو غلام بنالیا، اور ان کے مال و اسباب کو مسلمانوں میں تقسیم کردیا، اور انہیں خیبر سے جلا وطن کرنا چاہا تو وہ کہنے لگے: اے محمد( صلی اللہ علیہ وسلم )! ہمیں اسی سرزمین پر رہنے دیجیے، ہم اس کی دیکھ بھال کریں گے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے پاس ایسے غلام نہیں تھے جو زمینوں کی کاشت کا کام کرتے اور خود صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے پاس اس کے لیے وقت نہیں تھا۔ اس لیے انہیں خیبر میں اس شرط پر رہنے دیا کہ انہیں کاشت اور دیکھ بھال کے بدلے کھجور اور دیگر زرعی اشیاء کا ایک حصہ ملے گا۔ [1]
خیبر کے غنائم:
رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے غنائم کی نگرانی کے لیے فروہ بن عمرو بیاضی رضی اللہ عنہ کو مقرر کیا، انہوں نے قلعۂ نطاۃ، قلعۂ شق اور قلعۂ کتیبہ سے حاصل کردہ غنائم کو بھی جمع کیا، اور بہت سے اثاثے، کپڑے، چادریں، ہتھیار، گائے اور بکرے اور بہت سی کھانے کی چیزیں اکٹھی کیں، جب یہ ساری چیزیں جمع ہوگئیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے پانچ حصے کرنے کا حکم دیا۔ اور ایک حصہ پر اللہ کا نام لکھ دیا گیا، اور باقی چار حصوں کو بیچ دینے کا حکم دیا، چنانچہ فروہ انہیں بیچنے لگے، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہر خریدار کے لیے برکت کی دعا کرنے لگے۔ فروہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے لوگوں کو دیکھا کہ وہ انہیں خریدنے کے لیے ایک دوسرے سے
|