Maktaba Wahhabi

458 - 704
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا: ابن ابی عوفہ نے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی، اور کہا: (( أَللّٰہُمَّ مُنْزِلَ الْکِتَابِ ، سَرِیْعَ الْحَسَابِ، اہْزِمِ الْاَحْزَابَ، اَللّٰہُمَّ اہْزِمْہُمْ وَزَلْزِلْہُمْ۔))’’ اے اللہ! قرآن کے نازل کرنے والے، جلد حساب لینے والے، ان کافروں کی جماعتوں کوتو شکست دے دے، اے اللہ ! تو انہیں شکست دے او ران کے عزم وثبات کو متزلزل کردے۔‘‘ [1] ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہا کرتے تھے: (( لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہُ ، اَعَزَّ جُنْدَہُ وَنَصَرَ عَبْدَہُ ، وَغَلَبَ الْاَحْزَابَ وَحْدَہُ ، فَلَا شَیْئَ بَعْدَہُ۔)) … ’’ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، اس نے اپنے لشکر کو عزت دی، اور اپنے بندے (محمد) کی مدد کی، اور اکیلا کافروں کی تمام جماعتوں پر غالب آگیا، اس کی ذات سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں۔‘‘[2] ہوا بھی اللہ کی ایک فوج ہے: جب کافروں میں اختلاف پیدا ہوگیا اور ان کے ارادے پست ہوگئے، تو اللہ تعالیٰ نے ہوا کو اپنی ایک فوج کی حیثیت سے سخت سردی کی راتوں میں بھیج دیا، جس نے ان کی ہانڈیوں کو اُلٹ دیا، ان کی رہائش گاہوں اور خیموں کو زمین بوس کردیا، اور ان کے اندر ہر طرح کی بے قراری پیدا کردی، اور اللہ تعالیٰ نے اپنی فوج کے طور پر فرشتوں کی ایک جماعت بھیج دی جس نے ان کے ارادوں کو متزلزل کردیا، او ران کے دلوں میں خوف ورعب ڈال دیا۔ کافروں کی ایک نا کام کوشش: ان تمام مشکل حالات کے باوجود جن سے مشرکین گزر رہے تھے، اپنی ضلالت وگمراہی میں آگے ہی بڑھتے گئے جس کی تفصیل یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمان عورتوں اور بچوں کو بنی حارثہ کے قلعہ میں جمع کردیا تھا، جو ایک مضبوط ترین قلعہ مانا جاتا تھا، اور ان سے کہہ دیا تھا کہ اگر تم اپنے آس پاس کسی دشمن کی آمد کا احساس کرو تو اپنی تلوار کی چمک کے ذریعہ ہماری طرف اشارہ کرو، چنانچہ بنی ثعلبہ کا نجدان نامی ایک شخص اُن کے قریب پہنچا اور عورتوں سے کہنے لگا، تمہارے لیے بہتر یہ ہے کہ نیچے اُتر کر میرے پاس آؤ، تو مسلمان عورتوں نے اپنی تلوار کو حرکت دی جس کی چمک کو اصحابِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھ لیا، اور کچھ مسلمان فوراً قلعہ کے پاس پہنچ گئے، جن میں بنی حارثہ کا ظہیر بن رافع نامی ایک مسلمان تھا، اس نے کہا: اے نجدان! سامنے آؤ، وہ سامنے نکل کر آیا، اور ظہیر نے اس کے گھوڑے پر حملہ کرکے اسے قتل کردیا اوراس کا سر لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچ گیا۔ [3] سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ شدید زخمی ہوگئے: ابن اسحاق اور ابن سعد نے روایت کی ہے کہ اس غزوہ میں آٹھ مسلمان شہید ہوئے، انہی میں سے قبیلۂ اوس کے سردار سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ تھے۔ امام احمد رحمۃ اللہ علیہ نے عائشہ رضی اللہ عنھا سے روایت کی ہے کہ میں خندق کے دن لوگوں کے نقش قدم کا پیچھا کرتی ہوئی چل پڑی، تو میں نے اپنے پیچھے کسی آدمی کی آہٹ محسوس کی، مڑ کر دیکھا تو وہ سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھ ان کے بھتیجے حارث
Flag Counter