Maktaba Wahhabi

409 - 704
12- معذور آدمی کے لیے سبب جہاد میں شریک نہ ہونے کی اجازت ہے، اگر وہ دیارِ اسلام سے دفاع اور طلبِ شہادت کے لیے شریک ہونا چاہے تو ایسا کرنا اس کے لیے جائز ہے۔ 13- اگر مجاہدین کسی مجاہد کو کافر سمجھ کر قتل کردیں تو اس کی دیت امام المسلمین بیت المال سے ادا کرے گا۔ دیگر اغراض اور حکمتیں: 1- مسلمانوں کو گناہ کے بُرے انجام، ممنوع اعمال اور آپس کے اختلاف کے بُرے نتائج سے باخبر کرنا، اورانہیں یہ بتانا کہ غزوۂ احد میں ان پر جو مصیبت آئی، وہ اُن کے برے اعمال کا نتیجہ تھی۔ 2- اللہ تعالیٰ کا اپنے رسولوں اور ان کے پیروکاروں کے بارے میں یہی طریقہ رہا ہے کہ کبھی وہ غالب آتے ہیں او رکبھی اُن کے دشمن ان پر غالب آجاتے ہیں، لیکن بالآخر اچھا انجام انہی کے لیے ہوتا ہے۔ 3- اللہ تعالیٰ سچے مسلمانوں کو جھوٹے منافقوں سے الگ کردِکھاتا ہے، غزوۂ بدرکے بعد بہت سے منافقین بظاہر اسلام میں داخل ہوگئے تو اللہ نے انہیں غزوۂ احد کے ذریعہ ظاہر کردیا، اور لوگ کافر، مومن اور منافق تین قسموں میں سامنے آگئے۔ 4- مسلمانوں کی ہر حال میں کامیابی اور اُن کے دشمنوں کا مغلوب ہونا فطری طور پر بہت سے مسلمانوں کو طُغیان وبغاوت پر آمادہ کرتا ہے، اسی طرح جب اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی روزی میں حد سے زیادہ وسعت دیتا ہے تو وہ سرکشی پر آمادہ ہوجاتے ہیں۔ اس لیے مومن بندوں کے صلاح واعتدال کے لیے ضروری ہے کہ وہ خوشی اور غم اور وسعت وتنگی دونوں حالتوں سے دوچار ہوتے رہیں۔ 5- اللہ تعالیٰ نے اپنے مومن بندوں کے لیے جنت میں اتنے بلند مرتبے رکھے ہیں جنہیں وہ اپنے اعمال کے ذریعہ نہیں پاسکتے، اس لیے اللہ تعالیٰ انہیں آزمائش وامتحان سے گزارتا ہے تاکہ وہ آزمائشیں بھی جنت کے ان بلند مقامات کو پانے کا سبب بن سکیں۔ 6- اللہ کی راہ میں شہادت اولیاء اللہ کے اعلیٰ مراتب میں سے ہے، اور اللہ تعالیٰ پسند کرتا ہے کہ وہ اپنے بعض بندوں کو شہادت کا درجہ عطا فرمائے، اور اس کا ذریعہ اس کے سوا کچھ نہیں کہ کبھی اللہ اور اس کے رسول کے دشمن اُن پر غالب آکر انہیں شہید کردیں۔ 7- واقعۂ اُحد، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کی طرف ایک مخفی اشارہ تھا، اس لیے اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں سے طلب کیا ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی موت کے بعد بھی اپنے دین وتوحید پر ثابت قدم رہیں، اوراسی پر جان دیں، اور کسی حال میں بھی اپنے دین سے نہ پھریں۔اور اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو اس واقعہ کے وقت ہی ان پر اپنا یہ احسان یاد دلایا کہ اس نے انہیں میں سے ایک رسول کو ان کی ہدایت کے لیے بھیجا، جو ان کے سامنے اس کی آیتوں کی تلاوت کرتے ہیں، ان کا تزکیہ کرتے ہیں، انہیں قرآن وسنت کے ذریعہ تاریکی سے نکال کر روشنی تک پہنچایا، اور جہالت سے نکال کر علم کی راہ پر ڈالا، اللہ تعالیٰ کا ان گنت شکر واحسان ہے کہ اس نے امتِ اسلامیہ پر یہ عظیم احسان کیا۔ [1]
Flag Counter