Maktaba Wahhabi

309 - 704
فوجی دستوں کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیتیں فوجی دستوں کی خبریں بیان کرنے سے پہلے بہتر معلوم ہوتا ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ان وصیتوں کا ذکر کروں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں ان کے سفر سے پہلے کیا کرتے تھے، تاکہ ان عظیم جنگی اخلاقی تعلیمات کا علم ہو جو دینِ اسلام کی امتیازی خوبی ہے، اور تاکہ معلوم ہو کہ اسلام ایسا دین ہے جو سارے عالم میں رحمت پھیلانے کے لیے آیا ہے، اس دین میں اس امر کے لیے کوئی گنجائش نہیں کہ انسانوں کو بے سبب قتل کیا جائے، انہیں دھوکا دیا جائے اور ان کے ساتھ کسی قسم کی خیانت کو روا رکھا جائے۔ وہ وصیتیں مندرجہ ذیل ہیں: سلیمان بن برید نے اپنے باپ برید رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی صحابی کو کسی فوج یا فوجی دستہ کا امیر بناتے تو اسے وصیت کرتے کہ وہ اپنے بارے میں اللہ عزوجل سے ڈرتا رہے، اور اپنے ساتھ جانے والے مسلمانوں کی خیر خواہی کرتا رہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: تم لوگ اللہ کی راہ میں، اللہ کے نام سے جہاد کرو، ہر اس شخص سے قتال کرو جو اللہ کا انکار کرتا ہے، جہاد کرو اور خیانت نہ کرو، دھوکانہ دو، مُثلہ نہ کرو( یعنی مقتول کے ٹکڑے ٹکڑے نہ کرو)، تنہا آدمی کو قتل نہ کرو، اور جب تم مشرک دشمنوں سے ملو، تو ان کے سامنے تین باتیں رکھو، ان میں سے جس بات کو وہ مان لیں اسے تم قبول کرلو، اور جنگ سے رُک جاؤ۔ تم انہیں اسلام کی دعوت دو، اگر وہ قبول کرلیں تو مان جاؤ اورجنگ سے رُک جاؤ، اور انہیں کہو کہ وہ اپنی جگہ سے مہاجرین کی جگہ یعنی شہرِ مدینہ منتقل ہوجائیں، اور انہیں بتاؤ کہ اگر وہ ایسا کریں گے تو ان کا حق مہاجرین جیسا ہوگا اور ان پر ذمہ داری مہاجرین جیسی ہوگی، اور اگر وہ وہاں سے منتقل ہونے سے انکار کردیں تو انہیں بتاؤ کہ پھر ان کی حیثیت عام دیہاتی مسلمانوں کی ہوگی، ان کا حکم عام مومنوں کا ہوگا، اور مالِ غنیمت یا مال فَیٔ میں اُن کا کوئی حصہ نہیں ہوگا، مگر یہ کہ وہ مسلمانوں کے ساتھ جہاد کریں، اور اگر وہ انکار کردیں تو ان سے جزیہ کا مطالبہ کرو، اگر وہ مان جائیں تو قبول کرلو اور جنگ نہ کرو، اور اگر انکار کردیں تو اللہ عزوجل سے مدد مانگو اور جہاد کرو۔ [1] اور جب تم کسی قلعہ کا محاصرہ کرو،اور اہلِ قلعہ چاہیں کہ تم انہیں اللہ اور اس کے نبی کی طرف سے عہد دو تو ایسا نہ کرو، بلکہ ان کو اپنا عہد اور اپنے ساتھیوں کا عہددو، اس لیے کہ اگر تم اپنے اور اپنے ساتھیوں کے عہد کی خلاف ورزی کروگے تو یہ بات اللہ اور اس کے رسول کے عہد سے زیادہ ہلکی ہوگی، اوراگر کسی قلعہ کا محاصرہ کرو، اور اس میں رہنے والے تم سے چاہیں کہ تم انہیں اللہ کے حکم کے مطابق فیصلہ کرنے کا عہد دو تو ایسا نہ کرو، بلکہ اپنے فیصلے کا عہد دو، اس لیے کہ تم نہیں جانتے کہ ان کے
Flag Counter