Maktaba Wahhabi

718 - 704
ہے جس نے ایک گھر بنایا اور اسے پورا کر دیا۔ صرف ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی۔ لوگ اس گھر میں داخل ہونے لگے اور اسے دیکھ دیکھ کر خوش ہونے لگے اور کہنے لگے: کاش! اس ایک اینٹ کی جگہ بھی بھر گئی ہوتی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں ہی وہ اینٹ ہوں۔ میں نے آکر انبیاء کرام کی آمد کے سلسلہ پر مہر لگا دی ہے۔ صحیح بخاری میں ہے: میں ہی وہ اینٹ ہوں اور میں ہی خاتم النّبیین ہوں۔ [1] معلوم ہوا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہی وہ رسولِ خاتَم ہیں جن کے بعد اب کوئی نبی نہیں آئے گا، اور اسلام ہی وہ دینِ خاتَم ہے جس کے بعد اب کوئی دین اللہ کی طرف سے نہیں آئے گا، اللہ نے قیامت تک کے لیے اسی دین کو تمام بنی نوعِ انسان کے لیے پسند فرمالیا ہے۔ 8 ۔ زمین کے خزانوں کی چابیاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پیش کی گئیں: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیات میں سے یہ بھی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو زمین کے خزانوں کی چابیاں پیش کی گئیں۔ امام بخاری ومسلم رحمہم اللہ نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں مبعوث کیا گیا ہوں جوامع الکَلم دے کر، اور رُعب ودہشت کے ذریعہ دشمن کے خلاف میری مدد کی گئی ہے، اور میں سویا تھا تو میرے پاس زمین کے خزانوں کی چابیاں لائی گئیں اور میرے ہاتھ میں رکھ دی گئیں۔ [2] امام ترمذی، احمد اور ابو نعیم رحمہم اللہ نے ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے رب نے مجھے یہ پیشکش کی کہ وہ بطحائے مکہ کو میرے لیے سونا بنا دے، تو میں نے کہا: اے میرے رب! نہیں، بلکہ میں ایک دن آسودہ رہوں گا اور ایک دن بھوکا رہوں گا۔ جب بھوکا رہوں گا تو تجھے یاد کروں گا اور تیری جناب میں گریہ وزاری کروں گا، اور جب آسودہ ہوں گا تو تیری حمد وثنا کروں گا اور تیرا شکر ادا کروں گا۔ [3] امام ترمذی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو ’’حسن‘‘ کہا ہے، اور البانی رحمۃ اللہ علیہ نے ضعیف قرار دیا ہے، لیکن ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث اس کی شاہد ہے۔ انہوں نے کہا: ایک دن جبریل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے تھے، تو دیکھا کہ ایک فرشتہ آسمان سے اتر رہا ہے۔ جبریل نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: یہ فرشتہ جب سے پیدا کیا گیا، اس سے پہلے نہیں اُترا۔ جب اُترا تو کہا: اے محمد! آپ کے رب نے مجھے آپ کے پاس بھیجا ہے کہ میں آپ کو بادشاہ بنا دوں یا بندہ اور رسول؟ جبریل نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: اے محمد! اپنے رب کے لیے تواضع اختیار کیجیے۔ تو اللہ کے رسول نے فرمایا:ہاں، میں تو اللہ کا بندہ اور رسول رہنا پسند کروں گا۔ [4] اس حدیث کی ایک دوسری شاہد بھی ہے جو عائشہ رضی اللہ عنھا سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عائشہ! اگر میں چاہتا تو سونے کے پہاڑ میرے ساتھ چل پڑتے۔ میرے پاس ایک فرشتہ آیا جس کا احاطہ کعبہ کے برابر تھا، اور کہا: آپ کے
Flag Counter