سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ نے تین بار بیعت کی:
امام بخاری ومسلم اور دیگر محدثین رحمہم اللہ نے سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں درخت کی جڑ کے نزدیک بیعت کے لیے بلایا، تو میں نے سب سے پہلے بیعت کی، پھر لوگ مسلسل بیعت کرتے رہے، یہاں تک کہ جب تقریبًا آدھے لوگوں نے بیعت کرلی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: اے سلمہ! بیعت کرو، میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے تو سب سے پہلے آپ کے ہاتھ پر بیعت کرلی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر کرلو، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ میرے پاس کوئی ہتھیار نہیں ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ڈھال کا ایک چمڑا دیا، اورمجھ سے بیعت کرلی۔ پھر لوگوں کی بیعت لیتے رہے، یہاں تک کہ جب چند افراد باقی رہ گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: اے سلمہ ! کیا تم بیعت نہیں کروگے؟ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے تو آپ سے دوبار بیعت کرلی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر کرلو، چنانچہ میں نے تیسر ی بار بیعت کی، آپؐ نے پوچھا: ڈھا ل کا وہ چمڑا کہاں ہے جو میں نے تمہیں دیا تھا؟ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے عامر کو دیکھا کہ اس کے پاس کوئی ہتھیار نہیں تھاتو اسے دے دیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہنسنے لگے اور فرمایا: تمہاری مثال اس آدمی کی ہے جس نے کہا: اے اللہ! مجھے ایک ایسا دوست اور حبیب عطا فرما جو مجھے میری ذات سے زیادہ محبوب ہو۔ [1]
جَدّ بن قیس نے بیعت نہیں کی:
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حدیبیہ کے دن ہماری تعداد چودہ سو(140) تھی، تمام صحابہ نے بیعت کی، اور عمر رضی اللہ عنہ درخت کے نیچے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ تھامے ہوئے تھے، اور وہ ببول کا درخت تھا، جدّ بن قیس کے سوا سب نے بیعت کی، وہ اپنی اونٹنی کے پیٹ کے نیچے چھُپ گیا تھا۔ [2]
عُمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے بیعت کی:
نافع رحمۃ اللہ علیہ ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ لوگ حدیبیہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ درخت کے سایہ میں تھے۔ صحابہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو چاروں طرف سے گھیرے ہوئے تھے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اے عبداللہ! دیکھ تو سہی، کیا بات ہے کہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گھیرے ہوئے ہیں، عبداللہ رضی اللہ عنہ نے دیکھا کہ لوگ آپ کے ہاتھ پر بیعت کررہے ہیں، انہوں نے بیعت کی، پھر اپنے والد عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور بتایا کہ لوگ بیعت کررہے ہیں، تو عمر رضی اللہ عنہ نکلے اور جاکر بیعت کی۔ [3]
ایک دوسری روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم درخت کے نیچے لوگوں سے بیعت لے رہے تھے اورعمر رضی اللہ عنہ کو خبر نہیں تھی، عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے بیعت کی، پھر جاکر عمر رضی اللہ عنہ کو خبر کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں سے بیعت لے رہے ہیں۔ عمر رضی اللہ عنہ تیزی میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے اور بیعت کی۔ اور صحیح مسلم میں جابر بن عبداللہ کی روایت سے ثابت ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ بیعت کے وقت
|