Maktaba Wahhabi

96 - 277
حق اما مۃ الجمعۃ نصب العامۃ لھم خطیبا للفرور ۃ کما سیاتی مع انہ لا امیرو لا قاضی ثمہ۔ تیسرا جواب قول علی رضی اللہ عنہ لا تشریق ولا جمعۃ الا فی مصر جامع سے ظاہر ہے کہ شہر کے سوا کسی دیہات میں چھوٹا ہو خواہ بڑا،نمازِ جمعہ جائز نہیں۔ مگراکثر فقہائِ حنفیہ نے فتویٰ دیا ہے کہ نماز ان دیہاتوں میں نمازِ جمعہ فرض ہے جہاں کے مسلمان مکلف اس قدر ہوں کہ وہاں کی بڑی مسجد میں ان کی گنجائش نہ ہو سکے۔ فقہاءحنفیہ کو ان خاص دیہاتوں کی بابت اثر علی رضی الله عنہ کا جواب دینا ضروری ہے پس جناب مؤلف صاححب جو جوابب فقہائِ حنفیہ کی جانب سے تجویز فرمائیں وہی مجوزین جمعہ فی القریٰ کی طرف سے بھی تصور فرمائیں۔ اور یہ بھی یادر ہے کہ بلادلیل صرف اتنا کہہ دینے سے کہ دیہات مذکورہ بھی مصر ہیں اثر علی رضی الله عنہ کے جواب سے فرصت نہیں ملی سکتی۔ ورنہ ہم بھی بلا دلیل ہر دیہات کو چھوٹا ہو خواہ بڑا مصر کہہ سکتے ہیں۔ چوتھاجواب اس اثر کے ظاہر معنی یہی ہیں کہ تشریق اور جمعہ صحیح نہیں۔ مگر مصر جامع ہیں۔ لیکن اس معنی کے مراد لینے سے یہ اثر احادیث مرفوعہ وآثار صحابہ رضی الله عنہم مذکورہ فی المقدمہ کے معارض واقع ہوتا ہے۔ لہٰذا اس اثر کے یہ معنی مراد لینا متعین ہے کہ لا تشریق ولا جمعۃ علی وجہ الکمال الا فی مصر جامع جمعاً بینہ وبین الاحادیث۔ پانچواں جواب معلوم نہیں کہ مصر جامع کیا ہے؟ اور جس قدر حدودمصر کتب فقہ میں منقول ہیں۔ان میں اکثر خود فقہائی حنفیہ کے نزدیک غلط اور غیر معتبر ہیں۔ اور بعض حدود جو صحیح بتائی گئی ہیں ان کے صحت پر بھی کوئی دلیل نہیں ہے نہ قرآن وسنت سے اور نہ لغت سے۔پس جب تک مصر کی تعریف قرآن وسنت یا لغت سے معلوم نہ ہو یہ اثر علی رضی الله عنہ کی طرف قابلِ عمل
Flag Counter