لوگ اس مال کے ذریعہ اس کے خلاف جنگ کرنے کے لیے ہماری مدد کرو، تاکہ ہم اُس سے انتقام لے سکیں، چنانچہ سب نے یہ بات مان لی۔ [1]
کفارِ قریش کی ایک فیصلہ کن جنگ کے لیے مدینہ کی طرف روانگی:
کفارِ قریش رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف جنگ کے لیے مکہ اور اس کے ارد گرد رہنے والے مختلف الانواع کافروں اور قبائلِ کنانہ اور اہلِ تہامہ کے ساتھ مل کر جمع ہوئے اور عمرو بن عاص، ہبیرہ بن ابی وہب، ابن الزبعری اور ابو عَزّہ جمحی کو دیگر قبائلِ عرب کے پاس بھیجا، تاکہ ان سب کوجنگ پر آمادہ کریں، اس طرح کافروں نے تمام عربوں کو مسلمانوں کے خلاف برانگیختہ کیا، اور انہیں مدینہ اور اہلِ مدینہ کے خلاف جنگ کرنے کے لیے جمع کیا۔
ابو عَزّہ جمحی کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بدر کے دن اس شرط پر چھوڑ دیا تھا کہ وہ اب کبھی مسلمانوں کے خلاف جنگ نہیں کرے گا اور نہ دوسروں کو ان کے خلاف اکسائے گا، لیکن صفوان بن امیہ نے اس سے کہا: اے ابو عزہ! تم ایک شاعر آدمی ہو، اس لیے تم اپنی زبان کے ذریعہ ہماری مدد کرو، اور ہمارے ساتھ نکلو، اس نے کہا: محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے مجھ پر احسان کرکے اس شرط پر چھوڑدیاتھا کہ میں دوسروں کو اس کے خلاف نہیںورغلاؤں گا، صفوان نے کہا: ہاں، تو تم اپنی ذات کے ذریعہ ہماری مدد کرو، اگر تم بحفاظت واپس آگئے تو تمہیں میں مالدار بنادوں گا، اور اگر اس جنگ میں کام آگئے تومیں تمہاری بیٹیوں کو اپنی بیٹیوں کے ساتھ رکھ لوں گا، وہ سب تنگی اور آسانی میں ایک ساتھ ہوں گی، چنانچہ ابوعزہ تہامہ کی طرف نکلا اور قبیلۂ کنانہ کومسلمانوں کے خلاف جنگ پر اُبھارنے لگا۔ [2]
نافع بن عبدمناف بن وہب بن حذافہ بنی جُمح بن مالک کے پاس انہیں جنگ پر آمادہ کرنے کے لیے گیا، جبیر بن مطعم نے اپنے ایک حبشی غلام کو بلایا، جس کا نام وحشی تھا، او رنیزہ اندازی میں اہلِ حبشہ کی مہارت رکھتا تھا، اور بہت کم خطا کرتا تھا، اور کہا: تم بھی لوگوں کے ساتھ جنگ کے لیے نکلو، اگر تم نے محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے چچا حمزہ( رضی اللہ عنہ ) کومیرے چچا طعیمہ بن عدی کے بدلے قتل کردیا تو تم آزاد ہو جاؤ گے۔
ابو سفیان لوگوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اورمسلمانوں کے خلاف اُبھارتا رہا، اور مختلف جماعتوں اور قبیلوں کو جمع کرتا رہا، یہاں تک کہ اس نے تقریباً تین ہزار قریشیوں، ان کے حلفاء اور دیگر مختلف الأنواع جنگ کرنے والوں کو جمع کرلیا، نیز دو سو گھوڑوں، تین ہزار اونٹنیوں، اور سات سو زرہوں پر مشتمل آلاتِ حرب جمع کیا، اور اپنے ساتھ اپنی عورتوں کو بھی لے گیا، تاکہ ان کے سامنے ان کے مرد بہادری کے ساتھ جنگ کریں۔
ابو سفیان اپنے ساتھ اپنی بیوی ہند بنت عتبہ بن ربیعہ کو لے گیا ،اورعکرمہ بن ابی جہل اپنی بیوی امّ حکیم بنت الحارث بن ہشام کو لے گیا، جو اس کے چچا کی لڑکی تھی، اور اس کا چچا حارث اپنی بیوی فاطمہ بنت الولید بن مغیرہ کو لے گیا۔اور صفوان
|