رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے کردیا۔
امّ سلمہ رضی اللہ عنہماکہتی ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے میری دعا کے سبب مجھے ابو سلمہ رضی اللہ عنہ کے بدلے ان سے بہتر عطا کیا، یعنی مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مل گئے۔
صحیح روایت کے مطابق امّ سلمہ رضی اللہ عنہما نے سن 61 ہجری میں یزید بن معاویہ کے عہدِ خلافت میں چوراسی سال کی عمر میں وفات پائی، بقیع میں دفن کی گئیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شادی زینب بنت جحش اسدیہ رضی اللہ عنہما سے:
اسی سن چار ہجری ماہ ذی القعدہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زینب بنت جحش اسدیہ رضی اللہ عنہما سے شادی کی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے ان کی شادی زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ سے ہوئی تھی جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پروردہ اور ان کے محبوب تھے، پھر انہوں نے ان کوطلاق دے دی، اس لیے کہ شوہر اور بیوی کے درمیان حسب ونسب میں بڑے تفاوت کے سبب زینب رضی اللہ عنہ اپنے شوہر زید رضی اللہ عنہ سے محبت نہیں کرتی تھیں، وہ ایک بڑے حسب ونسب والے خاندان کی بیٹی تھیں، اور زید رضی اللہ عنہ ایک گمنام غلام تھے، اگر چہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے محبوب تھے، جب ان کی عدت پوری ہوگئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو زید رضی اللہ عنہ کے واسطہ سے اپنی شادی کا پیغام دیا، انہوں نے کہلا بھیجا کہ وہ اپنے رب سے استخارہ کریں گی، اوراس معاملہ میں غور کریں گی، لیکن ان کو زیادہ انتظار نہیں کرنا پڑا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہوئی:
((وَإِذْ تَقُولُ لِلَّذِي أَنْعَمَ اللَّـهُ عَلَيْهِ وَأَنْعَمْتَ عَلَيْهِ أَمْسِكْ عَلَيْكَ زَوْجَكَ وَاتَّقِ اللَّـهَ وَتُخْفِي فِي نَفْسِكَ مَا اللَّـهُ مُبْدِيهِ وَتَخْشَى النَّاسَ وَاللَّـهُ أَحَقُّ أَن تَخْشَاهُ ۖ فَلَمَّا قَضَىٰ زَيْدٌ مِّنْهَا وَطَرًا زَوَّجْنَاكَهَا لِكَيْ لَا يَكُونَ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ حَرَجٌ فِي أَزْوَاجِ أَدْعِيَائِهِمْ إِذَا قَضَوْا مِنْهُنَّ وَطَرًا ۚ وَكَانَ أَمْرُ اللَّـهِ مَفْعُولًا)) [الأحزاب: 37]
’’ اور جب آپ اس شخص سے کہتے تھے جس پر اللہ نے احسان کیا اور آپ نے بھی اس پر احسان کیا کہ اپنی بیوی کو اپنے پاس رکھو، اور اللہ سے ڈرو، اور آپ اپنے دل میں وہ بات چھپائے ہوئے تھے جسے اللہ ظاہر کرنا چاہتا تھا، اور آپ لوگوں سے خائف تھے، حالانکہ اللہ زیادہ حقدار تھا کہ آپ اس سے ڈرتے، پس جب زید نے اس سے اپنی ضرورت پوری کرلی، تو ہم نے اس سے آپ کی شادی کردی، تاکہ مومنوں کے لیے ان کے منہ بولے بیٹوں کی بیویوں سے شادی کرنے میں کوئی حرج باقی نہ رہے، جب منہ بولے بیٹے اپنی بیویوں سے ضرورت پوری کرلیں، اور اللہ کے فیصلے کو بہر حال ہونا ہی تھا۔ ‘‘
اس وحی کے نازل ہونے کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بغیر اجازت زینب رضی اللہ عنہ کے پاس چلے گئے۔
اسی لیے زینب رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دیگر بیویوں کے سامنے بطور فخر ومباہات کہا کرتی تھیں کہ تمہاری شادیاں تمہارے خاندان والوں نے کی، اور میری شادی اللہ تعالیٰ نے سات آسمان کے اوپر کردی۔[1]
|