قدرت ہر بار سکوت کرنااور انکار نہ کرنا شان صحابہ رضی اللہ عنہم سے نہایت ہی بعید ہیے۔ بالخصوص حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ جیسے صحابی سے ، جن کا اتباع سنت وانکار بدعت میں تشدد مشہور ہے۔ پس ابن عمر رضی اللہ عنہ کے سکوت کی وجہ فقط یہی تھی کہ یہ لوگ ایک فعل جائز کے قائل تھے۔ اور اس کے سوا کوئی دوسری وجہ نہیں ہو سکتی ہے۔ اور اگر کوئی دوسری وجہ ہو سکتی ہے تو بتائے کہ وہ کیا ہے؟ قال: اور خود ابن عمر رضی اللہ عنہ سے ایسی روایت بھی مروی ہے جو عدم جواز پر دال ہے۔ التلخیص الجیر میں ہے۔ روی ابن المنذرعن ابن عمر انہ کان یقول لا جمعۃ الا فی المسجد الا کبر الذی یصلی فیہ الامام۔ اقول: اولا: تلخیص میں اس روایت کی سند نہیں مذکور ہے ۔ پہلے آپ اس کی سند نقل فرمائیے ۔ تاکہ اس کی صحت وسقم کا حال ظاہر ہو۔ ثانیاً: یہ روایتاولیٰ کے مخالف نہیں ہے ۔کیونکہ مطلب اس روایت کا یہ ہے کہ جس شہر میں امام ہو اس شہر کی صرف انھی مسجد میں نمازِ جمعہ جائز ہے ۔ جس میں امام نماز پڑھتا ہو اور اس شہر کی کسی اور مسجد میں جمعہ جائز نہیں۔ اس روایت کو قریٰ میں جمعہ ہوتے ہونے سے کچھ تعلق نہیں۔ کما لا یخفی علی المتأمل قال: (۹)قال اللبیھقی فی المعرفۃ حکی اللیث بن سعد ان اھل الا سکنددیۃ ومدائن مصر وسواحلھا کانو یجمعون الجمعۃ علی عھد عمر بن الخطاب وعثمان بن عفان بامرھما وفیھا رجال الصحابۃ۔ اس کاجواب یہ ہے کہ لیث رحمۃ اللہ علیہ بن سعد اتباع تابعین سے ہیں ۔ انھوں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ وعثمان رضی اللہ عنہ کا زمانہ ہیں پایا ۔ پس سند منقطع ہے۔ اقول: اگر لیث رحمۃ اللہ علیہ بن سعد نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ وعثمان رضی اللہ عنہ کا زمانہ نہیں پایا تو ان اہلِ اسکندریہ واہلِ مصر وغیرہم کا زمانہ تو ضرور پایا ہے۔ جن کا جمعہ پڑھنا بعہد حضرت عمر رضی اللہ عنہ وعثمان رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں پھر سند کیسے منقطع ہو گئی۔ سند تو جب منقطع ہوتی کہ اہلِ مصر |
Book Name | مقالات محدث مبارکپوری |
Writer | الشیخ عبدالرحمٰن مبارکپوری |
Publisher | ادارہ علوم اثریہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 277 |
Introduction | مولانا محمد عبدالرحمٰن مبارکپوری شیخ الکل فی الکل میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی کے چند مامور شاگردوں میں سے ایک ہیں ۔آپ اپنے وقت کےبہت بڑے محدث،مفسر، محقق، مدرس ، مفتی،ادیب اور نقاد تھے ۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں علم کی غیر معمولی بصیرت وبصارت،نظر وفکرکی گہرائی ،تحقیق وتنقیح میں باریک بینی اور ژرف نگاہی عطاء فرمائی تھی ۔زہد وتقوی ،اخلاص وللّٰہیت،حسن عمل اور حسن اخلاق کے پیکر تھے۔یہ ایک حقیقت ہےکہ’’برصغیر پاک وہند میں علم حدیث‘‘ کی تاریخ تب تلک مکمل نہیں ہوتی جب تک اس میں مولانا عبدالرحمٰن محدث مبارکپوری کی خدمات اور ان کا تذکرہ نہ ہو۔جامع الترمذی کی شرح تحفۃ الاحوذی ان ہی کی تصنیف ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’مقالات محدث مبارکپوری ‘‘ مولانا محمد عبد الرحمٰن مبارکپوری کی نایاب تصانیف کا مجموعہ ہے ۔اس میں مولانامبارکپوری مرحوم کی آٹھ تصانیف کے علاوہ ان نادر مکتوبات اور شیخ الھلالی کا وہ قصیدہ جو انہوں نے حضرت مبارکپوری کےمحامد ومناقب میں لکھا شامل اشاعت ہے۔ |