Maktaba Wahhabi

324 - 704
((إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَالَّذِينَ هَاجَرُوا وَجَاهَدُوا فِي سَبِيلِ اللَّـهِ أُولَـٰئِكَ يَرْجُونَ رَحْمَتَ اللَّـهِ ۚ وَاللَّـهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ)) [البقرہ: 218] ’’ بے شک جو لوگ ایمان لائے، اوراللہ کے لیے اپنا گھر بار چھوڑا، اوراللہ کی راہ میں جہاد کیا، وہی لوگ اللہ کی رحمت کی اُمید رکھتے ہیں، اور اللہ بڑا مغفرت کرنے والا اور بڑا مہربان ہے۔ ‘‘ اس آیت کو سن کر مجاہدین کو اللہ کی جانب سے بڑے اجر کی امید ہوگئی۔ امام احمد رحمہ اللہ نے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے اس سریہ کے واقعہ کی روایت کی ہے اور بیان کیا ہے کہ اس سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کو بنوکنانہ کے ایک محلے پر حملہ کرنے کے لیے بھیجا تھا، اور وہ سب مدینہ الگ الگ واپس آئے تھے، توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہی سب کو جمع کرکے عبداللہ بن جحش رضی اللہ عنہ کی امارت میں نخلہ نامی مقام کی طرف بھیجا تھا، چنانچہ عبداللہ رضٰ اللہ عنہ عہد اسلام میں پہلے امیر مقرر ہوئے تھے ۔[1] تبدیلِ قبلہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ آنے کے بعد سولہ ماہ تک اپنی نمازیں بیت المقدس کی طرف رُخ کرکے ادا کرتے رہے، اور دل سے چاہتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا رخ کعبہ کی طرف پھیر دیا جائے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جبریل علیہ السلام سے کہا: میں چاہتاہوں کہ اللہ میرے چہرے کو یہود کے قبلہ سے پھیر دے، تو جبریل علیہ السلام نے کہا: میں اللہ کا صرف ایک بندہ ہوں، آپ اپنے رب سے دعا کیجیے اور اس سے مانگیے، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا چہرہ ٔ مبارک امید لگائے آسمان کی طرف بار بار اٹھانے لگے، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ((قَدْ نَرَىٰ تَقَلُّبَ وَجْهِكَ فِي السَّمَاءِ ۖ فَلَنُوَلِّيَنَّكَ قِبْلَةً تَرْضَاهَا ۚ فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ ۚ)) [البقرہ: 144] ’’ ہم دیکھ رہے ہیں کہ آپ کا چہرہ بار بار آسمان کی طرف اٹھ رہا ہے، اس لیے ہم آپ کو اُس قبلہ کی طرف ضرور پھیردیں گے جسے آپ پسند کرتے ہیں، پس آپ اپنا رُخ مسجدِ حرام کی طرف پھیر لیجیے۔ ‘‘ اور اللہ نے آپ کا چہرۂ مبارک بیت الحرام کی طرف پھیر دیا۔ یہ واقعہ جنگِ بدر سے دوماہ پہلے کا ہے۔ بیت المقدس سے کعبہ کی طرف تبدیلیٔ قبلہ میں بہت سی عظیم حکمتیں تھیں، نیز اس میں مسلمانوں، مشرکوں اور یہودومنافقین کے لیے بڑی آزمائش تھی، مسلمانوں نے کہا: ہم نے سن لیا اور اطاعت کی اور کہا: ((خُذْ مِنْ أَمْوَالِهِمْ صَدَقَةً تُطَهِّرُهُمْ وَتُزَكِّيهِم بِهَا)) [آلِ عمران: 7] ’’ ہم اُس پر ایمان لے آئے، سب ہمارے رب کی طرف سے ہے۔ ‘‘ مشرکوں نے کہا: جب محمد ہمارے قبلہ کی طرف لوٹ گیا ہے تو عنقریب ہے کہ وہ ہمارے دین کی طرف بھی لوٹ جائے گا، اور یہود نے کہا: محمد نے گزشتہ انبیاء کی مخالفت کی ہے، اگر وہ نبی ہوتا تو گزشتہ انبیاء کے قبلہ کی طرف رُخ کرکے نماز
Flag Counter