Maktaba Wahhabi

357 - 704
کرتے تھے، اس لیے کہ وہ جانتے تھے کہ انہیں انبیاء سے ورثہ میں آسمانی علم ملا ہے، چنانچہ جب اسلام آیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسلمانوں کے لیے ان کے تمام معاملات میں مرجع بن گئے، تو عرب ان یہود سے مستغنی ہوگئے۔ یہ یہود اللہ کی کتاب تورات میں تحریف کرتے تھے، اور ان کی یہ بات عربوں سے چھُپی ہوئی تھی، وہ اپنی رغبت وخواہش کے مطابق تورات اور اس میں موجوداحکام شرعیہ میں تصرف کرتے تھے، اور جب اسلام آیا تو اس نے ان کا پردہ فاش کیا، اور قرآن نے ان کے بارے میں انکشاف کیا کہ یہ اللہ کی طرف سے نازل کردہ کتاب کو چھپاتے ہیں، ہدایت کے بدلے گمراہی خریدتے ہیں، اللہ کی آیتوں کا انکار کرتے ہیں، انبیاء کو قتل کرتے ہیں، اوراللہ سے کیے گئے عہدوپیمان کوتوڑتے ہیں۔ ان باتوں سے یہود کا غصہ بھڑک اُٹھا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسلام اور مسلمانوں کے خلاف بغض وعداوت میں تیزی کرنے لگے۔ اسلام اور مسلمانوں سے ان کی عداوت کے ظاہری اسباب میں سے ایک یہ بھی تھا کہ اسلام سے پہلے مدینہ کی اقتصادی نقل وحرکت پر انہی کا کنٹرول تھا، لیکن جب مہاجرین آئے جو امورِ تجارت میں خاصی مہارت رکھتے تھے، اس لیے کہ مکہ میں ان کی زندگی کی اساس تجارت پر ہی تھی، تو انہوں نے ان یہود کا تمام تجارتی امور میں مقابلہ کرنا شروع کردیا، بلکہ ان پر بہت سے تجارتی امور کے دروازے تنگ کردیے، اور ان کے مالی اثرو رسوخ کو شدید نقصان پہنچایا، اس لیے وہ ان کے خلاف بغض وکینہ رکھنے لگے۔ نیزاسلامی حکومت جس کی بنیاد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ آنے کے بعد پہلے دن سے ہی رکھ دی تھی، یہ حکومت دن بدن مضبوط ہوتی گئی، مسلمان متحد ہوتے گئے، اور اپنے تمام دینی اور دنیاوی معاملات میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف رجوع کرنے لگے، اور یہودیوں سے ان کی نفرت دن بدن بڑھتی گئی۔ اس لیے کہ قرآن کریم ہر دن ان کے خُبث باطن اور بدنیتی کو ظاہر کرنے لگا، اور یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ مدینہ میں رہنے والے انصار عہدِ بعید سے ان یہود کے لیے ان کے خبثِ باطن اور عربوں کے درمیان قدیم عداوتوں کو بھڑکانے کے سبب اپنے دلوں میں شدید نفرت رکھتے تھے۔ انہی اسباب کی بنا پر یہود اسلام اور مسلمانوں سے شدید بغض اور کینہ رکھتے تھے، اور اس کے بُرے آثار مدنی سوسائٹی میں یہودیوں کی سازشوں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کی ایذا رسانی، اور مسلمان عورتوں سے تغزل کی صورت میں ظاہر ہوتے تھے، اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ ایسی کارروائیاں ضروری سمجھیں جن کے ذریعہ اُن یہود کی ناپاک سازشیں روک دی جائیں۔ اسی سلسلے کی کڑی وہ فوجی دستے اور غزوات ہیں جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہود کے خلاف نافذ کیا تھا، ذیل میں اُن اہم فوجی دستوں اور غزوات کی کچھ تفصیلات درج ہیں: عصماء بنت مروان یہودیہ کا قتل: عصماء بنت مروان ایک یہودی عورت تھی، جو اسلام کی عیب جوئی کرتی تھی، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایذا پہنچاتی تھی، اور دوسروں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف برانگیختہ کرتی تھی۔ معرکۂ بدر کے بعد اُس نے اپنے اشعار میں مسلمانوں کی ہجو کی، عمیر بن عدی بن خرشہ رضی اللہ عنہ نے جب اس کے وہ اشعار سنے تو انہوں نے نذر مانی کہ جب اللہ تعالیٰ اپنے رسول کو بدر سے بحفاظت تمام مدینہ واپس پہنچادیں گے تووہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس یہودیہ کو قتل کردینے کی اجازت لیں گے۔
Flag Counter