غزوۂ خیبر
محلِ وقوع اور باشندے:
خیبر کا علاقہ مدینۃ الرسول صلی اللہ علیہ وسلم کے شمال میں 165 کلو میٹر کی دوری پر واقع ہے، اور اپنی زرخیزی، پانی کی فراوانی اور کھجور کے درختوں نیز دیگر پھلوں اور کاشتوں کے سبب مشہور ہے۔ اور عہدِ نبوی میں اُس علاقہ میں یہودیوں کے بڑے بڑے قلعے پائے جاتے تھے۔
فتح خیبر سے قبل وہاں عربوں اور یہودیوں کی مخلوط آبادی تھی، اور مدینہ سے بنی نضیر کے یہودیوں کی جلاوطنی اور خیبر میں اُن کے سکونت پذیر ہوجانے کے بعد وہاں یہودکی تعداد زیادہ ہوگئی تھی۔
غزوۂ خیبر کے اَسباب:
غزوۂ احزاب کی تفصیلات سے ہمیں یہ بات معلوم ہوچکی ہے کہ یہودِ خیبر نے ہی اقوامِ عرب کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف اُبھارا تھا، اور قریش، بنی سلیم، اور قبائلِ غطفان کو مسلمانوں سے جنگ کرنے اور انہیں ختم کردینے کے لیے اکسایاتھا، اور اِنہی یہودِ خیبر نے ہی بنوقریظہ کو غدر وخیانت پر آمادہ کیا تھا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو قتل کرنے کی سازش کی تھی۔
مدینہ سے بنی نضیر کی جلاوطنی کے بعد اُن کی عداوت کی آگ زیادہ بھڑک گئی تھی، اور بنی نضیر کی بڑی تعداد اور ان کے خاص لوگ خیبر میں جمع ہوگئے تھے۔ اس طرح تمام ہی فتنے خیبر میں جمع ہوگئے تھے، اور سب مل کر مسلمانوں کے خلاف سازشیں گھڑنے لگے، شرانگیزی کی تدبیریں سوچنے لگے، اور پوری فضا کو زہر آلود کرنے لگے، چنانچہ خیبر کا پورا علاقہ بد عہدی اور خباثت وخیانت کے سبب مسموم ہوگیا تھا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور کفارِ قریش کے درمیان صلح حدیبیہ کے بعد مسلمانوں کے خلاف اُن یہود کی عداوت اور اُن کا بغض کھل کر سامنے آگیا تھا۔ اور یہودِ خیبر کا لیڈر سلاّم بن مِشکم ہمیشہ یہودیوں کو مسلمانوں سے جنگ کرنے کے لیے اتحاد بنانے کی دعوت دیتا تھا۔ چنانچہ صلحِ حدیبیہ کے بعد اس نے تمام زعمائے یہود کو اکٹھا کیا، اور اُن سے کہا کہ پورے حجاز میں رہنے والے یہودیوں کے وجود کے خلاف خطرہ کی گھنٹی بجنے لگی ہے، اس لیے خیبر، وادی قُریٰ اور تیماء کے یہودیوں کو متحد ہوکر یثرب پر چڑھ دوڑنے کی انتہائی شدید ضرورت پیش آگئی ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہودیوں کی اس سازش کا علم ہوگیا، اور قبل اس کے کہ وہ حرکت میں آتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر پر حملہ کرنے اور یہود کو اچانک جالینے کی تیاری شروع کر دی۔ منافقین کے سردار عبداللہ بن اُبی بن سلول کو اِن باتوں کی اطلاع ہوگئی، اُس نے یہود کو خبر کردی کہ محمدؐ عنقریب تم پر حملہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، اس لیے تم لوگ اپنے بچاؤ کی تدبیر کرلو۔
جب یہودِ خیبر کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارادہ کی اطلاع ہوئی، تو وہ مقابلہ کی تیاری کرنے لگے، اور اپنی جنگی قوتوں کا
|