Maktaba Wahhabi

529 - 704
جائزہ لینے لگے، اور ہرروز دس ہزار مقاتلین کے ساتھ گھر سے باہر نکل کر صف آرا ہوتے اور کہتے: محمدؐ ہم سے جنگ کرے گا؟ یہ تو بڑی دور کی بات ہے، اور اپنے اموال واولاد کو کتیبہ کے قلعوں میں داخل کرنے لگے، اور مقاتلین کو نطاۃ کے قلعوں میں۔ ان حالات کے پیش نظر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ضروری ہوگیا کہ وہ جلد از جلد ان سے نمٹنے کی تدبیر کرتے، اور اس شر اور فتنہ کو ختم کرنے کی سوچتے۔ مفسرین نے ذکر کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے سورۃ الفتح میں جو حدیبیہ سے واپسی کے وقت نازل ہوئی تھی، مسلمانوں سے فتحِ خیبر کا وعدہ کیا ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ((لَّقَدْ رَضِيَ اللَّـهُ عَنِ الْمُؤْمِنِينَ إِذْ يُبَايِعُونَكَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ فَعَلِمَ مَا فِي قُلُوبِهِمْ فَأَنزَلَ السَّكِينَةَ عَلَيْهِمْ وَأَثَابَهُمْ فَتْحًا قَرِيبًا ﴿18﴾ وَمَغَانِمَ كَثِيرَةً يَأْخُذُونَهَا ۗ وَكَانَ اللَّـهُ عَزِيزًا حَكِيمًا ﴿19﴾ وَعَدَكُمُ اللَّـهُ مَغَانِمَ كَثِيرَةً تَأْخُذُونَهَا فَعَجَّلَ لَكُمْ هَـٰذِهِ وَكَفَّ أَيْدِيَ النَّاسِ عَنكُمْ وَلِتَكُونَ آيَةً لِّلْمُؤْمِنِينَ وَيَهْدِيَكُمْ صِرَاطًا مُّسْتَقِيمًا ﴿20﴾ وَأُخْرَىٰ لَمْ تَقْدِرُوا عَلَيْهَا قَدْ أَحَاطَ اللَّـهُ بِهَا ۚ وَكَانَ اللَّـهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرًا)) [الفتح:18- 21] ’’ یقینا اللہ مومنوں سے راضی ہوگیا، جب وہ آپ سے درخت کے نیچے بیعت کر رہے تھے، پس وہ جان گیا اس اخلاص کو جو اُن کے دلوں میں تھا، اس لیے اُن پر سکون واطمینان نازل کیا، اور بطور جزا انہیں ایک قریبی فتح سے نوازا، اور بہت سے اموالِ غنیمت جنہیں وہ حاصل کریں گے، اور اللہ زبردست، بڑی حکمتوں والا ہے۔اللہ نے تم سے بہت سے اموالِ غنیمت کا وعدہ کیا ہے جنہیں تم حاصل کروگے، پس اُس نے تمہیں یہ (صلح حدیبیہ یا فتح خیبر) جلدی دے دی، اور لوگوں کے ہاتھوں کو تمہاری طرف بڑھنے سے روک دیا، اور تاکہ یہ کامیابی مومنوں کے لیے ایک نشانی بن جائے، اور تمہیں سیدھی راہ پر ڈال دے۔اور وہ تمہیں ایک دوسرا مالِ غنیمت بھی دے گا، جس پر ابھی تم نے قدرت نہیں پائی ہے، اللہ نے اسے گھیر رکھا ہے، اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔ ‘‘ اِنہی اسباب کے پیشِ نظر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ کیا کہ یہودِ خیبر کو جلد ازجلد جالیا جائے، اور ان کے خلاف مناسب کارروائی کی جائے، رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یقین تھا کہ اُن کا رب اپنا وعدہ پورا کرے گا، اُن کے لیے کافی ہوگا، اوراُن کی مدد فرمائے گا۔ موسیٰ بن عقبہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیبیہ سے واپسی کے بعد تقریباً بیس دن مدینہ میں قیام کیا، پھر غزوۂ خیبر کی نیت سے نکل پڑے، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے خیبر کی فتح کا وعدہ حدیبیہ میں ہی کردیا تھا۔ [1] عُروہ نے مروان بن حکم اور مِسور بن مخرمہ رضی اللہ عنھما سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب حدیبیہ سے روانہ ہوئے تو مکہ اور مدینہ کے درمیان سورۃ الفتح نازل ہوئی جس میں اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خیبر عطا فرمایا۔ [2]
Flag Counter