Maktaba Wahhabi

383 - 704
ہمت توڑ دی اور ان کے دلوں میں امید کی کوئی کرن باقی نہ رہی، اسی لیے ان کے اکثر فوجی پیٹھ پھیر کر بھاگ پڑے۔ مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ کی شہادت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دفاع کرتے ہوئے: مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ جو مسلمانوں کا علمِ جہاد اٹھائے ہوئے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دفاع میں جنگ کرتے رہے، یہاں تک کہ شہید ہوگئے اور ان کے قاتل ابن قمئہ اللیثی نے سمجھا کہ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو قتل کردیا، اس لیے قریشیوں کے درمیان چیخنے لگا کہ اس نے محمدؐ کو قتل کردیا۔ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میدان احد سے واپس ہوتے ہوئے مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ کی لاش کے پاس سے گزرے تو وہاں کھڑے ہوگئے اور ان کے لیے دعا کی پھر مندرجہ ذیل آیت پڑھی: ((مِّنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّـهَ عَلَيْهِ ۖ فَمِنْهُم مَّن قَضَىٰ نَحْبَهُ وَمِنْهُم مَّن يَنتَظِرُ ۖ وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِيلًا)) [الأحزاب: 23] ’’ مومنوں میں سے ایسے لوگ ہیں جنہوں نے اللہ سے کیے ہوئے عہد وپیمان کو سچ کر دکھایا، پس اُن میں سے بعض نے اپنی نذر پوری کردی، اور بعض وقت کا انتظار کررہے ہیں، اور ان کے موقف میں ذرا بھی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ ‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں گواہی دیتا ہوں کہ اس معرکہ کے تمام مسلمان مقتولین قیامت کے دن اللہ کے سامنے شہیدوں کی حیثیت سے پیش ہوں گے، اس لیے تم لوگ ان کی زیارت کے لیے آتے رہنا، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، جو شخص بھی قیامت تک ان کو سلام کرے گا یہ لوگ اس کا جواب دیں گے۔ [1] امام بخاری رحمہ اللہ نے خباب رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ غزوۂ احد میں جب قتل ہوئے توان کے پاس ایک کمبل کے سوا کچھ بھی نہ تھا، جس سے ہم ان کا سر ڈھانکتے تھے، تو ان کے دونوں پاؤں کھل جاتے تھے، اور جب ہم ان کے دونوں پاؤں ڈھانکتے تھے تو ان کا سر کھل جاتا تھا، اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کا سر ڈھانک دو، اور ا س کے دونوں پاؤں پر اذخر گھاس ڈال دو۔[2] مصعب رضی اللہ عنہ کے شہید ہوجانے کے بعد علَم جہاد علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے سنبھال لیا، اور بے مثال بہادری کے ساتھ جنگ کرتے رہے، حمزہ بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ شیروں کی طرح لڑتے ہوئے مشرکوں کی فوج کے اندر گھس گئے، اور دشمنوں کی صفوں میں کشتوں کے پشتے لگادیے، اور بالآخر اپنی جان جاں آفریں کے حوالے کردی، وحشی نامی حبشی غلام نے دھوکا دے کر ان کو قتل کردیا( رضی اللہ عنہ )۔ اسد اللہ حمزہ رضی اللہ عنہ کی شہادت: یہاں میں اللہ کے شیر اور اللہ کے رسول کے شیر حمزہ بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کی شہادت سے متعلق چند سطریں لکھنا مناسب سمجھتا
Flag Counter