کہ کسی کتاب کا مشہور ومعروف ہونا اور بات ہے اور اس کا مستند ومعتبر ہونا اور بات ہے۔ درمختار کے مشہور ومعروف ہونے سے اس کا مستند ومعتمد ہونا لازم نہیں۔ دیکھو فقہ اعلم ان المتاخرین قد اعتمدوا علی المتون الثلثۃ الوقایۃ ومختصر القدوری الکنز کذافی النافع الکبیر ۔ حنفی میں خلاصہ کیدانی کیسی مشہور کتاب ہے۔ بالخصوص بلا وماوراء النہر میں کہ وہاں تو لوگ اسے ازبر یاد کرتے ہیں۔ مگر ساتھ اس شہرت کے محققین حنفیہ کے نزدیک بالکل غیر مستند اور ناقابل اعتبار ہے۔ پس درمختار کے مشہور ومعروف ہونے سے اس کا مستند ومعتمد ہونا ضروری نہیں ہے اور ساتھ اس کے فقہائے حنفیہ نے اس امر کی صاف تصریح کی ہے[1] کہ ’’درمختار وغیرہ کتب مختصر ہ سے فتویٰ دینا جائز نہیں‘‘ علاوہ بریں ہمیں یہ بھی دیکھنا ضروری ہے۔ کہ درمختار میں یہ مسئلہ (یعنی دونوں ہاتھوں سے مصافحہ کا سنت ہونا) کسی کتاب سے نقل کیا گیا ہے اور جس کتاب سے نقل کیا گیا ہے[2]۔ وہ کتاب کیسی ہے معتبر یا غیر معتبر ۔ پس واضح ہو کہ کہ درمختار میں یہ مسئلہ قنیہ سے نقل کیا گیا ہے۔اور عند الحنفیہ قنیہ معتبرنہیں ہے۔ (دیکھو مقدمہ عمدۃ الرعایۃ) اس کتاب کا مصنف اعتقاداً معتزلی تھا اور فروع میں حنفی۔ اس کی تمام کتابیں فقنہ وغیرہ تبصریح فقہائے حنفیہ نامعتبر وغیر مستند ہیں اور صاحبب قنیہ نے اس مسئلہ کو کوئی دلیل بھی نہیں لکھی ہے۔ پس جب معلوم ہوا کہ درمختارمیں یہ مسئلہ قنیہ سے نقل کیا گیا ہے اور فقہائے حنفیہ کے نزدیک قنیہ غیر معتبر وغیر مستند ہے اورقنیہ میں اس کی کوئی دلیل بھی نہیں لکھی ہے تو ظاہر ہے کہ دونوں ہاتھوں سے مصافحہ کے سنت ہونے کے ثبوت میں درمختار کا نام لینا ناواقف لوگوں کا کام ہے ۔ اور درمختار کے مثل بعض اور کتب حنفیہ متاخرین میں بھی دونوں ہاتھوں سے مصافحہ کے مسنون ہونے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ لیکن وہ نہ کتب معتبرہ مذکورہ بالا کی طرح معتبر و مستند ہیں اور نہ ان میں معتبر ومستند کتاب سے یہ دعویٰ |
Book Name | مقالات محدث مبارکپوری |
Writer | الشیخ عبدالرحمٰن مبارکپوری |
Publisher | ادارہ علوم اثریہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 277 |
Introduction | مولانا محمد عبدالرحمٰن مبارکپوری شیخ الکل فی الکل میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی کے چند مامور شاگردوں میں سے ایک ہیں ۔آپ اپنے وقت کےبہت بڑے محدث،مفسر، محقق، مدرس ، مفتی،ادیب اور نقاد تھے ۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں علم کی غیر معمولی بصیرت وبصارت،نظر وفکرکی گہرائی ،تحقیق وتنقیح میں باریک بینی اور ژرف نگاہی عطاء فرمائی تھی ۔زہد وتقوی ،اخلاص وللّٰہیت،حسن عمل اور حسن اخلاق کے پیکر تھے۔یہ ایک حقیقت ہےکہ’’برصغیر پاک وہند میں علم حدیث‘‘ کی تاریخ تب تلک مکمل نہیں ہوتی جب تک اس میں مولانا عبدالرحمٰن محدث مبارکپوری کی خدمات اور ان کا تذکرہ نہ ہو۔جامع الترمذی کی شرح تحفۃ الاحوذی ان ہی کی تصنیف ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’مقالات محدث مبارکپوری ‘‘ مولانا محمد عبد الرحمٰن مبارکپوری کی نایاب تصانیف کا مجموعہ ہے ۔اس میں مولانامبارکپوری مرحوم کی آٹھ تصانیف کے علاوہ ان نادر مکتوبات اور شیخ الھلالی کا وہ قصیدہ جو انہوں نے حضرت مبارکپوری کےمحامد ومناقب میں لکھا شامل اشاعت ہے۔ |