سر پیپ سے بھر گیا اور کچھ دیر بعد وہ ہلاک ہوگیا۔ اور حارث بن قیس سہمی نے ایک بار نمک ملی ہوئی مچھلی کھائی، اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ کوئی تازہ مچھلی کھائی جس کے بعد اسے سخت پیاس لگی اور وہ شخص پانی پیتا رہا، یہاں تک کہ اس کا پیٹ پھٹ گیا اور ہلاک ہوگیا، اسے بھی مرتے وقت یہ کہتے سنا گیا کہ مجھے محمد( صلی اللہ علیہ وسلم )کے ربّ نے قتل کردیا۔ [1]
اور انہی شیاطینِ قریش میں سے نضر بن حارث تھا، جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تکذیب اور آپ اور آپ کے صحابہ رضی اللہ عنہ کی ایذاء رسانی میں پیش پیش رہتا تھا، یہ شخص لوگوں کو جمع کرکے اہلِ فارس کی کتابیں پڑھ کر سناتا تھا ، تاکہ انہیں قرآنِ کریم اور حدیثِ رسول سننے سے روکے، اور یہ شیطان ہمیشہ قرآن اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا مذاق اڑایا کرتا تھا، یہ مجرم جنگ ِبدر میں قیدی بنالیا گیا، اور اس کی شرارتوں کی کثرت کی وجہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی گردن مار دینے کا حکم دے دیا، چنانچہ وہ قتل کردیا گیا ۔
اور انہی بدمعاشوں میں سے خلف کے دونوں بیٹے اُبی اور اُمیہ بھی تھے، یہ دونوں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ سے بڑی سخت دشمنی رکھتے تھے، اور ہر دم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے درپے آزار رہتے تھے، اور اللہ کے دین کا مذاق اڑانا ان دونوں کا رات دن کا مشغلہ تھا، یہی اُبی ایک بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اس کے ہاتھ میں ایک ہڈی تھی جسے اس نے رگڑ کر گرد بنا دیا اور کہنے لگا: تمہارا یہ گمان ہے ناکہ تمہارا ربّ اس ہڈی کو دوبارہ زندہ کرے گا، تو اللہ تعالیٰ نے اس کے بارے میں نازل فرمایا:
((وَضَرَبَ لَنَا مَثَلًا وَنَسِيَ خَلْقَهُ ۖ قَالَ مَن يُحْيِي الْعِظَامَ وَهِيَ رَمِيمٌ ﴿78﴾ قُلْ يُحْيِيهَا الَّذِي أَنشَأَهَا أَوَّلَ مَرَّةٍ ۖ وَهُوَ بِكُلِّ خَلْقٍ عَلِيمٌ)) [یسٓ:78-79]
’’اور ہمارے لیے مثال بیان کرتا ہے ، اور اپنی تخلیق کی حقیقت کو بھول گیا ہے، کہتا ہے کہ ان ہڈیوں کو گل سڑجانے کے بعد کون زندہ کرے گا؟ آپ کہہ دیجیے کہ انہیں وہ اللہ زندہ کرے گا جس نے انہیں پہلی بار پیدا کیا تھا، اور وہ اپنی تمام مخلوقات کے بارے میں پورا علم رکھتا ہے ۔‘‘
اس کے بھائی امیہ نے عقبہ بن ابی معیط سے اس بات کا عہد لیا تھا کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی گردن کو اپنے پاؤں سے کچل دے گا اور آپ کے چہرے پر تھوک دے گا، چنانچہ ملعون عُقبہ نے ایسا ہی کیا ، یہ اُمیہ میدان ِ بدر میں قتل کیا گیا اور اسے گھسیٹ کر دیگر مجرمینِ قریش کے ساتھ کنویں میں ڈال دیا گیا ، اور اس کے بھائی اُبی کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میدانِ احد میں ایک نیزے کے ذریعہ اس کی پسلی میں ضرب لگائی جس کے اثر سے مکہ جاتے ہوئے بُری طرح ہلاک ہوا۔
اور انہی مجرمینِ مکہ میں سے نُبیہ اور مُنبہ سہمی بھی تھے ، یہ دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا مذاق اڑاتے اور آپ سے کہتے: کیا تمہارے رب کو نبی بنانے کے لیے کوئی اور نہیں ملا تھا، یہ دونوں بھی میدانِ بدر میں مارے گئے ۔ مُنبہ کو سیّدنا علی رضی اللہ عنہ نے قتل کیا اور دوسرا یعنی نُبیہ میدانِ جنگ میں مارا ہوا پایا گیا ۔
|