Maktaba Wahhabi

194 - 704
تھے، پھر اس نے پتھر دُور پھینک دیا۔ قریش کے کچھ لوگ کھڑے ہوئے اور کہنے لگے : ابوالحکم تمہیں کیا ہوا ہے ؟ اس نے کہا: میں اپنے وعدے کے مطابق کرگزرنے کے لیے جب محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے قریب پہنچا تو میرے سامنے ایک مہیب وخطرناک اونٹ آگیا۔ اللہ کی قسم ! میں نے زندگی میں کبھی اس کے سر ، اس کی گردن اور اس کے دانتوں کے جیسا نہیں دیکھا ہے۔ اس نے مجھے کھاجانا چاہا۔ ابن اسحاق رحمہ اللہ کہتے ہیں : ایک روایت میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : وہ جبریل علیہ السلام تھے، اگر وہ مجھ سے قریب ہوتا تو جبریل علیہ السلام اسے پکڑلیتے۔ [1] اور ایک دوسری روایت میں آیا ہے جسے امام احمد اور امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ابن عباس رضی اللہ عنھما سے روایت کیا ہے کہ ابوجہل نے کہا: اگر میں نے محمدؐ کو کعبہ کے پاس نماز پڑھتے دیکھ لیا تو اس کی گردن کو اپنے پاؤں سے کچل دوں گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب یہ بات معلوم ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر وہ ایسا کرتا تو اُسے لوگوں کی آنکھوں کے سامنے فرشتے پکڑ لیتے۔ [2] ابن عباس رضی اللہ عنھما کی ایک دوسری روایت میں آیا ہے کہ ابوجہل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے تھے، تو اس نے کہا: کیا میں نے تمہیں نماز پڑھنے سے روکا نہیں تھا؟ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ڈانٹ پلائی۔ ابوجہل نے کہا: اے محمد( صلی اللہ علیہ وسلم )! تم مجھے کیوں ڈانٹتے ہو؟ اللہ کی قسم! تم خوب جانتے ہو کہ مکہ میں مجھ سے زیادہ افراد کسی کے پاس نہیں ہیں، تو جبریل علیہ السلام نے وحی نازل کی : ((فَلْيَدْعُ نَادِيَهُ ﴿17﴾ سَنَدْعُ الزَّبَانِيَةَ)) [العلق:17،18] ’’پس وہ بلالے اپنی مجلس کے لوگوں کو، ہم بھی جہنم کے داروغوں کو بلالیں گے۔‘‘ ابن عباس رضی اللہ عنھما کہتے ہیں : اللہ کی قسم! اگر وہ اپنے لوگوں کو بلاتا تو عذاب کے فرشتے اسے دبوچ لیتے۔ [3] امام احمد، مسلم ، نسائی، ابن جریر، ابن ابی حاتم اور بیہقی رحمہم اللہ نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ابوجہل نے کہا: کیا محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) تم لوگوں کے سامنے نماز پڑھتاہے ؟ لوگوں نے کہا: ہاں، اس نے کہا: لات وعزیٰ کی قسم! اگر میں نے اسے اس طرح نماز پڑھتے دیکھا تو اس کی گردن کو اپنے پاؤں سے کچل ڈالوں گا، اور اس کے چہرے کو زمین پر رگڑ دوں گا۔ یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے اور نماز پڑھنے لگے، تاکہ دیکھیں کہ وہ کس طرح آپ کی گردن کو کچلتا ہے ! ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : ابوجہل آگے بڑھا اور پھر تیزی کے ساتھ پیچھے کی طرف بھاگنے لگا، اور اپنے دونوں ہاتھوں سے بچنے کی کوشش کرنے لگا۔ لوگوں نے اس سے پوچھا: تمہیں کیا ہوگیا ہے ؟ اس نے کہا: میرے اور محمدکے درمیان آگ کی ایک خندق اور بہت سے پروں والا ایک خطرناک چہرہ حائل ہوگیا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اگر وہ میرے قریب ہوتا تو فرشتے اس کا ایک ایک عضو اُچک لے جاتے۔ [4]
Flag Counter