Maktaba Wahhabi

285 - 704
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے صحیح بخاری کی ایک روایت میں مسجد نبوی کی صفت یوں بیان کی ہے کہ یہ مسجد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں کچی اینٹوں سے بنائی گئی تھی، اور اس کی چھت کھجور کے پتوں سے اور اس کے کھمبے کھجور کی لکڑیوں سے۔ ابو بکر رضی اللہ عنہ نے اس میں کوئی اضافہ نہیں کیا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے اس میں اضافہ کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے کی بنیاد پر ہی کچی اینٹوں اور کھجور کے پتوں سے اسے بنایا، اور لکڑی کے کھمبوں کو دوبارہ لگادیا، البتہ عثمان رضی اللہ عنہ نے اس میں کافی اضافہ کیا اور اس کی دیواروں کو منقش پتھروں اور چاندی سے بنایا اور اس کے کھمبوں کو منقش پتھروں سے اور اس کی چھت کو ساج نامی درخت کے بڑے بڑے پتوں سے بنایا۔ [1] ابن عمر رضی اللہ عنھما سے مروی ابوداؤد کی ایک روایت میں آتا ہے جسے بیہقی نے بھی ذکر کیا ہے کہ مسجدِ نبوی کے کھمبے عہد نبوی میں کھجور کے تنوں کے تھے ، جس کے بالائی حصہ پر کھجور کے پتے ڈال کر مسجد کو سایہ دار بنادیا گیا تھا۔ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے زمانے میں وہ کھمبے دیمک خوردہ ہوگئے تو اُن کی جگہ کھجور کے دوسرے کھمبے گاڑ کر ان پر دوبارہ کھجور کے پتے ڈال دیے گئے ۔ وہ کھمبے پھر عثمان رضی اللہ عنہ کے زمانے میں دیمک خوردہ ہوگئے تو انہوں نے ان کی جگہ پتھروں کے ستون بنا دیے جو اب تک موجود ہیں۔[2] بیہقی نے حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ سے روایت کی ہے کہ جب اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کی مدد سے مسجد بنائی تو آپ ان کے ساتھ اینٹ اور پتھر ڈھوتے رہے ، یہاں تک کہ آپ کا سینۂ مبارک غبار آلود ہوگیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تم لوگ اسے موسیٰ علیہ السلام کی چھتری کی مانند ایک چھتری بناؤ۔ اسماعیل بن مسلم کہتے ہیں : میں نے حسن رحمۃ اللہ علیہ سے پوچھا: موسیٰ علیہ السلام کی چھتری کیسی تھی؟ تو آپ نے فرمایا: جب وہ اپنا ہاتھ اُٹھاتے تو چھت کو لگتا۔ ابن کثیر کہتے ہیں: یہ حدیث مرسل ہے۔ عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انصار نے مال جمع کیا اور اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے کر آئے، اور کہا: اے اللہ کے رسول ! آپ اس مسجد کو بنائیے اور اسے خوبصورت بنائیے، ہم کب تک کھجور کے پتوں کی بنی اس چھتری کے نیچے نماز پڑھتے رہیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اپنے بھائی موسیٰ کی چھتری کے علاوہ کسی دوسری عمارت کی رغبت نہیں رکھتا۔[3]امام بخاری ومسلم رحمہم اللہ نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے وہ کہتے ہیں : ہم لوگ ایک ایک اینٹ اُٹھاتے تھے ، اور عمار رضی اللہ عنہ دو دو ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب انہیں دیکھا تو ان کے جسم سے مٹی جھاڑنے لگے اور کہنے لگے : عمار کامیاب ہوگیا، اسے ایک باغی جماعت قتل کرے گی، یہ انہیں جنت کی طرف بلائے گا، اور وہ لوگ اسے جہنم کی طرف ۔ عمار رضی اللہ عنہ نے یہ سُن کر کہا: میں اللہ کے ذریعہ آزمائشوں سے پناہ مانگتا ہوں ۔ [4] عمار رضی اللہ عنہ کے ساتھ ایسا ہی ہوا ، واقعۂ صفین میں شام والوں نے انہیں قتل کردیا۔ عمار رضی اللہ عنہ ،علی رضی اللہ عنہ اور عراق والوں کے ساتھ تھے۔
Flag Counter