میں پایا۔(2) اور رافع بن حریملہ: جس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے ہلاک ہونے کے دن کہا تھا: آج ایک بہت بڑا منافق ہلاک ہوگیا۔(3) اور رفاعہ بن زید بن تابوت، (4)اور سوید بن حارث: ان دونوں نے بطور نفاق مسلمانوں کو دھوکا دینے کے لیے اسلام کا اعلان کیا تھا، اوران کے ظاہر سے دھوکا کھاکر بعض مسلمانوں کی ان سے دوستی تھی، انہی دونوں اور ان جیسوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا:
((يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا الَّذِينَ اتَّخَذُوا دِينَكُمْ هُزُوًا وَلَعِبًا مِّنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ مِن قَبْلِكُمْ وَالْكُفَّارَ أَوْلِيَاءَ ۚ وَاتَّقُوا اللَّـهَ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ)) [المائدۃ:57]
’’ اے ایمان والو! جن اہلِ کتاب اور کافروں نے تمہارے دین کا مذاق اُڑایا اور اس کا تماشا بنایا، انہیں اپنا دوست نہ بناؤ، اور اگر تم اہلِ ایمان ہو تو اللہ سے ڈرتے رہو۔ ‘‘
اور یہی رفاعہ اپنی زبان مروڑ کر کہا کرتا تھا، اے محمد( صلی اللہ علیہ وسلم )! تم ہمارے سننے کا خیال کرو، تاکہ ہم تمہاری بات سمجھ سکیں۔ یہ شخص اسلام پر طعن اور عیب جوئی کرتا تھا، اللہ تعالیٰ نے اس کے بارے میں نازل فرمایا:
((أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ أُوتُوا نَصِيبًا مِّنَ الْكِتَابِ يَشْتَرُونَ الضَّلَالَةَ وَيُرِيدُونَ أَن تَضِلُّوا السَّبِيلَ وَاللَّـهُ أَعْلَمُ بِأَعْدَائِكُمْ ۚ وَكَفَىٰ بِاللَّـهِ وَلِيًّا وَكَفَىٰ بِاللَّـهِ نَصِيرًا ﴿45﴾ مِّنَ الَّذِينَ هَادُوا يُحَرِّفُونَ الْكَلِمَ عَن مَّوَاضِعِهِ وَيَقُولُونَ سَمِعْنَا وَعَصَيْنَا وَاسْمَعْ غَيْرَ مُسْمَعٍ وَرَاعِنَا لَيًّا بِأَلْسِنَتِهِمْ وَطَعْنًا فِي الدِّينِ ۚ وَلَوْ أَنَّهُمْ قَالُوا سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا وَاسْمَعْ وَانظُرْنَا لَكَانَ خَيْرًا لَّهُمْ وَأَقْوَمَ وَلَـٰكِن لَّعَنَهُمُ اللَّـهُ بِكُفْرِهِمْ فَلَا يُؤْمِنُونَ إِلَّا قَلِيلًا)) [النسائ: 44-46]
’’ کیا آپ نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جنہیں اللہ کی کتاب کا ایک حصہ دیا گیا ہے کہ وہ گمراہی کو خریدتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ تم مسلمان بھی راہِ راست سے بھٹک جاؤ، اور اللہ تمہارے دشمنوں کو زیادہ جانتا ہے، اور اللہ بحیثیت دوست کافی ہے، اور اللہ بحیثیت مددگار کافی ہے، بعض یہود، کلمات کو ان کی جگہوں سے ہٹاکر ان میں تحریف پیدا کرتے ہیں، اورکہتے ہیں کہ ہم نے سنا، اور ہم نے نافرمانی کی،(اور کہتے ہیں کہ) تم سنو، تمہیں نہ سنایا جائے (یعنی تم بہرے ہوجاؤ) اور ہماری رعایت کرو، زبان موڑ کر، اور دین میں عیب نکالنے کے لیے، اور اگر وہ کہتے کہ ہم نے سنا اور ہم نے اطاعت کی، اور سنیے اور ہمیں مہلت دیجیے، تو ان کے لیے بہتر اور زیادہ مناسب ہوتا، لیکن اللہ نے اُن کے کفر کی وجہ سے اُن پر لعنت بھیج دی ہے، اس لیے وہ صرف برائے نام ایمان کا اظہار کرتے ہیں۔ ‘‘
(5)اور سعد بن حنیف، (6) اور نعمان بن اوفیٰ بن عمرو، (7) اور اس کا بھائی عثمان بن اوفیٰ، (8) اور سلسلہ بن برہام اور (9) کنانہ بن صوریا۔یہ تمام علمائے یہود میں سے تھے اور مسلمانوں کے درمیان فتنہ وفساد پیدا کرنے اور مسلمانوں کے خفیہ حالات کو جان کر اسلام اور دعوتِ اسلامیہ کے خلاف سازشیں کرنے کے لیے بطور نفاق اپنے اسلام کا
|